صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
تنکوں کا دوپٹہ
یاسمین حبیب
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
ٹوٹا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
تڑپا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
کہتا نہیں کسی سے مگر جانتے ہیں ہم
رویا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
پھیلا کے اپنے گرد تصاویر اور خطوط
بکھرا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
راتوں کی سائیں سائیں میں تنہائیوں کے بیچ
جاگا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
دہلیز پر پرانے زمانوں کا منتظر
بیٹھا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
اٹھتے قدم ہماری طرف روکتے ہوئے
اُلجھا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
ہر زخم کا علاج مسیحائی میں نہیں
سمجھا ضرور ہو گا بچھڑنے کے بعد وہ
٭٭٭
اِک دِل میں تھا اِک سامنے دریا اُسے کہنا
ممکن تھا کہاں پار اُترنا اسے کہنا
ہجراں کے سمندر میں ہیولا تھا کسی کا
اِمکاں کے بھنور سے کوئی اُبھرا اُسے کہنا
اِک حرف کی کرچی کہیں سینے میں چُبھی تھی
پہروں تھا کوئی ٹوٹ کے رویا اُسے کہنا
مدت ہوئی خورشید گہن سے نہیں نِکلا
ایسا کہیں تارا کوئی ٹوٹا اُسے کہنا
جاتی تھی کوئی راہ اکیلی کسی جانب
تنہا تھا سفر میں کوئی سایا اُسے کہنا
ہر زخم میں دھڑکن کی صدا گونج رہی تھی
اِک حشر کا تھا شور شرابا اُسے کہنا
اک نیند میں بس عمر گزرتی رہی اپنی
اک خواب میں گھر ہم نے بنایا اسے کہنا
٭٭٭