صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


کہنی سننی

فاخرہ بُتول

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                 ٹیکسٹ فائل

کہو وہ چاند کیسا تھا ؟/غزل

کہو ، وہ دَشت کیسا تھا ؟

جِدھر سب کچھ لُٹا آئے

جِدھر آنکھیں گنوا آئے

کہا ، سیلاب جیسا تھا، بہت چاہا کہ بچ نکلیں مگر سب کچھ بہا آئے

کہو ، وہ ہجر کیسا تھا ؟

کبھی چھُو کر اسے دیکھا

تو تُم نے کیا بھلا پایا

کہا ، بس آگ جیسا تھا ، اسے چھُو کر تو اپنی رُوح یہ تن من جلا آئے

کہو ، وہ وصل کیسا تھا ؟

تمہیں جب چھُو لیا اُس نے

تو کیا احساس جاگا تھا ؟

کہا ، اِک راستے جیسا ،جدھر سے بس گزرنا تھا ، مکاں لیکن بنا آئے

کہو ، وہ چاند کیسا تھا ؟

فلک سے جو اُتر آیا !

تمھاری آنکھ میں بسنے

کہا ، وہ خواب جیسا تھا ، نہیں تعبیر تھی اسکی ، اسے اِک شب سُلا آئے

کہو ، وہ عشق کیسا تھا ؟

بِنا سوچے بِنا سمجھے ،

بِنا پرکھے کیا تُم نے

کہا ، تتلی کے رنگ جیسا ، بہت کچا انوکھا سا ، جبھی اس کو بھُلا آئے

کہو ، وہ نام کیسا تھا ؟

جِسے صحراؤں اور چنچل ،

ہواؤں پر لکھا تُم نے

کہا ، بس موسموں جیسا ، نا جانے کس طرح کس پل کسی رو میں مِٹا آئے

***

غزل 


کہا اُس نے ، زمانہ درد ہے اور تُم دوا جیسے

لگا، "تُم سے محبت ہے" مجھے اُس نے کہا جیسے


طلب کی اُس نے جب مجھ سے محبت کی وضاحت تو

بتایا، دَشت کے ہونٹوں پہ بارش کی دُعا جیسے


سُنو کیوں دل کی بستی کی طرف سے شور اُٹھتا ہے ؟

بتایا، حادثہ احساس کے گھر میں ہوا جیسے


کہو اے گُل ! کبھی خوشبو کا تُم نے عکس دیکھا ہے ؟

کہا ، قوسِ قزح کے سارے رنگوں کی صدا جیسے


سُنو ، خواہش کی لہروں پر سنبھلنا کیوں ہوا مُشکل ؟

بتایا پانیوں پر خواب کی رکھی بنا جیسے


بھلا تُم رُوح کی اِن کِرچیوں میں ڈھونڈتے کیا ہو ؟

کہا ، یہ اتنی روشن ہیں کہ سُورج ہے دیا جیسے


سُنو آنکھوں ہی آنکھوں کا بیاں کیسا لگا تُم کو ؟

لگا ، پھولوں سے سرگوشی سی کرتی ہو صبا جیسے

***

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                                 ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول