صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


زبانِ یارِ مَن

محمد یعقوب آسی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

                   فارسی کے حروفِ تہجی 

فارسی کے حروفِ تہجی کا غیر رسمی تعارف پیش کیا جاتا ہے۔ مختصراً یوں کہئے کہ فارسی کے حروفِ تہجی قریب قریب اردو والے ہی ہیں، کچھ بنیادی باتیں دیکھ لیجئے۔

۔۱۔ ٹ، ڈ، ڑ ۔۔۔ کو نکال دیجئے۔

۔۲۔ ذال: ایک مکتبہ فکر اس کو فارسی کے حروف تہجی میں شامل کرتا ہے ایک نہیں کرتا۔ اس ضمن میں میرا مضمون ’’گذارش یا گزارش‘‘ احباب کے علم میں ہے۔ ہم فی الحال ’’ذ‘‘ کو فہرست میں شامل رکھتے ہیں ۔

۔۳۔ نون کی حیثیت میں تھوڑا سا فرق ہے، میرا مضمون ’’نون فارسی اور نون غنہ ‘‘ بھی احباب دیکھ چکے۔

۔۴۔ واوِ معدولہ فارسی سے خاص ہے۔

۔۵۔ ’’ژ‘‘ بھی فارسی سے خاص ہے۔ علمائے زبان اسے ’’زائے فارسی‘‘ کا اصطلاحی نام دیتے ہیں ۔

۔۶۔ کسی قدر تفصیل پہلے حصے میں شامل ہے۔

۔۷۔ دو چشمی ھ والے مرکب حروف: ’’بھ، پھ، تھ، ٹھ ۔۔۔۔۔۔۔‘‘ فارسی میں نہیں ہیں ۔

۔۸۔ ہائے ہوز:  جسے عرفِ عام میں چھوٹی ہ کہتے ہیں، فارسی میں (ہ) اور (ھ) دونوں صورتوں میں لکھی جاتی ہے۔ اس سے لفظ کی ساخت میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

۔۹۔ اردو میں یائے کی دو صورتیں ہیں ۔ المعروف چھوٹی ی: عموماً یائے معروف کے لئے، کہ اس کے ماقبل پر علامت زیر ہوتی ہے، لکھی جائے نہ لکھی جائے: دی، لی، پی، سی، وہی، کسی، مالی؛ وغیرہ۔ اور، بڑی ے: جب اس کے ماقبل پر کوئی اعراب نہ ہو تو اِسے عام طور پر یائے مجہول سمجھا جاتا ہے: لے، دے، دیکھے، سنے، بیر، دیر ؛وغیرہ۔ اس کے ماقبل پر زبر ہو تو یہ یائے لین کہلاتی ہے: مَے، لَے، کَیسا، پَیسے (اول یائے لین اور دوم یائے مجہول)، کَیسی (اول یائے لین اور دوم یائے معروف)، دیسی (اول یائے مجہول اور دوم یائے معروف)۔لفظ کے اندر واقع ہونے کی صورت میں یائے لین، یائے مجہول اور یائے معروف کی شناخت صرف ماقبل پر واقع ہونے والی حرکت یا اعراب ہے: شِیشے (اول یائے معروف اور دوم یائے مجہول)، وَیسی (اول یائے لین اور دوم یائے معروف)، چِینی (دونوں یائے معروف)۔ تاہم عمومی مطالعے میں ہمیں اعراب کی چنداں ضرورت نہیں پڑتی۔

۔۱۰۔ واوِ معدولہ: فارسی کے بعض الفاظ میں واو لکھنے میں آتی ہے پڑھنے میں یا تو آتی ہی نہیں یا پھر اس کا عمل حرکت پیش جیسا ہوتا ہے۔ مثلاً: خواب، خوار، خوردن، خویش، خوش، خود، خورشید، خواہش، خواندن؛ وغیرہ؛ ایسی واو کو واوِ معدولہ کہتے ہیں ۔ واوِ معدولہ جہاں املاء میں شامل ہو اُسے شامل رکھنا پڑے گا، ہم اس کو حذف نہیں کر سکتے۔ مثال کے طور پر لفظ خوار کو ہم خار نہیں لکھ سکتے۔ موٹی سی علامت دیکھ لیجئے کہ کسی لفظ میں حرف ’’خ‘‘ کے فوراً بعد واو ہو اور اس کے بعد ’’الف‘‘ یا ’’یائے‘‘ واقع ہو تو ایسی واو معدولہ ہو سکتی ہے (ضروری نہیں ): خواب، خوار، خویش میں واوِ معدولہ ہے جب کہ خواتین میں ایسا نہیں ۔ جہاں ’’خو‘‘ کے بعد ’’ر‘‘، ’’ش‘‘ یا ’’د‘‘ واقع ہو وہ بھی واوِ معدولہ ہو سکتی ہے (ضروری نہیں ): خوردن میں واو معدولہ ہے خوراک میں نہیں ؛ خوشی، خوشا میں واو معدولہ ہے خوشہ میں نہیں ۔ امر واقع یہی ہے کہ ہمیں اہل زبان کا تتبع کرنا ہو گا۔

 شذرہ : فارسی میں یائے کی دونوں میں سے کوئی سی صورت لکھی جا سکتی ہے،تاہم واضح رجحان گول ’’ی‘‘ لکھنے کا ہے۔ اس کو پڑھنے کا موقع محل اپنا اپنا ہوتا ہے۔ یائے لین تو بالکل عربی اور اردو کے مماثل ہوتی ہے۔ یائے مجہول گفتاری فارسی کے زیادہ تر لہجوں میں نہیں ہے۔ اس کا زیادہ جھکاؤ یائے معروف کی طرف ہوتا ہے اور ترجیحات اپنی جگہ مؤثر ہوتی ہیں ۔ ’’یائے مستور‘‘ کا ذکر اپنی جگہ آئے گا۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول