صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


زلزال

سانحہ8 اکتوبر2005ء


ترتیب: جان عالم

مدیر شعر و سخن مانسہرا

(جریدے ’شعر و سخن‘ کے زلزلہ نمبر کی زلزلے کے متعلق شعری تخلیقات)

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                 ٹیکسٹ فائل

محسن احسان

لرز رہی ہے زمیں ، آسمان روتا ہے

چھتیں رکوع میں ہیں اور مکان روتا ہے

شکستگی سے چٹخنے لگے درو دیوار

یہ وہ گھڑی ہے کہ سارا جہان روتا ہے

برہنہ سر کھڑی نوحہ کناں ہیں زہرائیں

یقین سر بگریباں ،  گمان روتا ہے

لحد میں کون اتارے یہ بے کفن لاشے

ضعیف نوحہ بلب ہے ، جوان روتا ہے

بلکتے بچوں کی آنکھوں میں جھانک کر محسن

بس ایک فرد نہیں ،  خاندان روتا ہے

***

شہزاد احمد

ابھی چھت گرے گی


ابھی چھت گرے گی

ابھی بام و در لڑکھڑائیں گے

اور لڑکھڑاتے ہوئے بیٹھ جائیں گے

آسمانوں تلک گرد اڑائیں گے

پھر پلیٹوں پہ رکھی ہوئی یہ زمیں

کڑکڑانے لگے گی

پھر ابلتا ہوا سرخ لاوہ پلیٹیں بجائے گا

اور مسخروں کی طرح

وہ پلیٹیں اٹھا کر

کبھی رقص کرتا، اِدھر جائے گا

اور کبھی رقص کرتا اُدھر جائے گا

اس کی حرکت پہ بچے ہنسیں گے

ان کی کلکاریاں دُور ہی سے سنی جا سکیں گی

پھر اچانک یہ سرکس کا خےمہ

کسی زخم کھائی ہوئی اونٹنی کی طرح

دھم سے بیٹھے گا

اب کے بعد ایک بے حس خموشی

لاکھوں دھڑکتے ہوئے دل

زمیں بوس خیمے کے اندر

خدا جانے کب تک پڑے بلبلاتے رہیں گے

شہر والوں کو اس کی خبر جب ملے گی

تو خیمے کے اندر

چٹختی ہوئی ہڈیوں کے سوا کچھ نہ ہو گا

دعا مانگنے والے کمزور ہاتھو!!

کہو، آسماں سے کہو!

ابھی اپنے خیمے کو تھامے رہے

ابھی حشر آنے میں کچھ دیر ہے

***

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                 ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول