صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


انتخابِ ذوق

ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

غزلیں

اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے

مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے


سامنے چشم گہر بار کے کہہ دو دریا

چڑھ کے گر آئے تو نظروں سے اتر جائیں گے


لائے جو مست ہیں تربت پہ گلابی آنکھیں

اور اگر کچھ نہیں دو پھول تو دھر جائیں گے


بچیں گے رہ گزر یار تلک کیونکر ہم

پہلے جب تک نہ دو عالم سے گزر جائیں گے


آگ دوزخ کی بھی ہو جائے گی پانی پانی

جب یہ عاصی عرق شرم سے تر جائیں گے


ہم نہیں وہ جو کریں خون کا دعویٰ تجھ سے

بلکہ پوچھے گا خدا بھی تو مکر جائیں گے


رخِ روشن سے نقاب اپنے الٹ دیکھو تم

مہر و مہ نظروں سے یاروں کی اتر جائیں گے


شعلہ آہ کو بجلی کی طرح چمکاؤں

پر یہی ڈر ہے کہ وہ دیکھ کے ڈر جائیں گے


ذوق جو مدرسہ کے بگڑے ہوئے ہیں مُلا

ان کو مہ خانہ میں لے آؤ سنور جائیں گے

٭٭٭




لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے

اپنی خوشی نہ آئے، نہ اپنی خوشی چلے


بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے

پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے


ہو عمرِ خضر بھی تو کہیں گے بوقتِ مرگ

ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے


دنیا نے کس کا راہِ فنا میں دیا ہے ساتھ

تم بھی چلے چلو یونہی جب تک چلی چلے


نازاں نہ ہو خِرد پہ جو ہونا ہے وہ ہی ہو

دانش تری نہ کچھ مری دانشوری چلے


کم ہوں گے اس بساط پہ ہم جیسے بد قمار

جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے


لیلیٰ کا ناقہ دشت میں دکھلاتا ذوق و شوق

سن کر فغانِ قیس بجائے حدی چلے


جاتے ہوائے شوق میں ہیں اس چمن سے ذوق

اپنی بلا سے بادِ صبا اب کبھی چلے

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول