صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


ام المؤمنین سیدہ زینب بنت خزیمہؓ

ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

حضرت زینب ؓ کی ولادت کا پس منظر اور نام و نسب

    ام المؤمنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا حارث ہلالی کی اولاد میں تھیں۔ بنو ہلال قبیلۂ  بنو عامر کی ایک شاخ تھی۔ جو حضرت اسماعیل ذبیح اللہ علیہ السلام کی اولاد میں تھے۔ حالات کی وجہ سے یہ قبیلہ یمن میں جا کر بس گیا تھا۔ شمالی یمن میں تبالہ نامی مقام پر ذوالخامہ نام کا ایک بت تھا جس کی وہ لوگ پوجا کرتے تھے۔ تاریخ کی کتابوں میں منقول ہے کہ یمن کے لوگ بڑے خوش حال تھے۔ عیش و عشرت اور آرام و سکون کی وجہ سے نافرمانیاں اور بد اعمالیاں ان کے اندر سرایت کر گئی تھیں۔ آخر ربِ قہار و جبار جل شانہٗ کا عذاب اُن لوگوں پر نازل ہوا۔ ہوا یوں کہ مآرب کا بند ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے دور دور تک بڑی تباہی و بربادی پھیلی۔ عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو گئیں اور آبادیاں ویرا نے میں بدل گئیں۔ کافی جانی و مالی نقصان ہوا۔ جن کی جانیں بچ گئیں اُن کے لیے وہاں زندگی گذارنا دوبھر ہو گیا۔ چار و نا چار بچے ہوئے لوگ وہاں سے مختلف علاقوں میں نقلِ مکانی پر مجبور ہو گئے۔ ان ہی میں ام المؤمنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا کا قبیلہ بنو ہلال بھی شامل تھا۔ جو کہ یمن سے حجاز میں آ کر آباد ہو گیا۔

    وقت گذرتا رہا۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثتِ مبارکہ سے ۱۳ ؍ سال پہلے ۵۹۷ء کی بات ہے ایک دن خزیمہ بن حارث کے گھر میں بہت ساری عورتیں ، رشتے دار اور دوست و احباب جمع تھے۔ ایسا لگ رہا تھاجیسے یہ لوگ بڑی بے تابی سے کوئی خوش خبری سننے کے منتظر ہیں۔ تھوڑی دیر نہیں گذری تھی کہ گھر میں سے ایک عورت آئی اور پوچھنے لگی کہ :’’ خزیمہ کہاں ہے؟‘‘

    خزیمہ اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا بات چیت میں مصروف تھا ، جیسے ہی اُس نے عورت کی آواز سنی فوراً اس کی طرف متوجہ ہوا، اور پوچھا :’’ کیا خبر لائی ہو؟‘‘

    اُس عورت نے جواب دیا:’’ خزیمہ! لڑکی ہوئی ہے ، مبارک ہو۔بڑی خوب صورت ، جیسے چاند کا ٹکڑا ، اس کے چہرے سے خوش بختی اور بلند اقبالی ٹپک رہی ہے۔ ‘‘

    عورت کی بات سُن کر خزیمہ بے تابی اور مسرت کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ کمرے کے اندر چلا گیا۔ بیوی کے پہلو میں لیٹی ہوئی اپنی خوبصورت بیٹی کو دیکھا تو اسے عجیب سی کشش محسوس ہوئی ، بے اختیار اُس سے پیار کرنے لگا اور کہا کہ :’’ یہ میری زینب ہے۔‘‘

    اس طرح آپ کا نام’’ زینب ‘‘قرار پایا۔ اس وقت کسے خبر تھی کہ یہ بلند اقبال لڑکی ایک دن  خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی ہو کر امت مسلمہ کی مقدس ماں بن جائی گی۔ آپ کا سلسلۂ  نسب نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب نامہ میں معد بن عدنان سے اکیسویں پشت میں جا کر مل جاتا ہے۔ کتابوں میں منقول ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور عدنان کے درمیان ۱۱۵۸ سال کا زمانہ ہے۔ ابن سعد نے طبقات میں آپ کا نسب نامہ یوں لکھا ہے: زینب بنت بن حارث بن عبداللہ بن عمر بن عبد مناف بن ہلال بن عامر بن صعصہ۔

 ٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول