صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


ذہانت کے  بیش قیمت موتی 

کچھ محدثین کے حالات

شیخ عزیز اللہ

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                ٹیکسٹ فائل

امام اسحاق بن را ہویہ رحمۃ اللہ علیہ

امام اسحاق بن را ہویہ رحمۃ اللہ علیہ کا حافظہ غیر معمولی اور یادداشت حیرت انگیز تھی۔ ابن حبان، خطیب بغدادی اور ابن عسا کر وغیرہ نے  حافظہ میں  ان کی جامعیت کا اعتراف کیا ہے۔

علامہ ابن حزیمہ فرماتے  ہیں  کہ اگراسحاق تابعین کے  عہد میں  ہوتے  تو وہ لوگ بھی ان کے  حافظہ کے  معترف ہوتے۔

قتیبہ بن سعید کا بیان ہے  کہ خراساں  کے  نامور حفاظ میں اسحاق بن را ہویہ اور ان کے  بعد امام دارمی اور امام بخاری تھے۔

ابویحییٰ شعر ا نی کہتے  ہیں  کہ میں نے  ان کے  ہاتھ میں  کبھی کتاب نہیں  دیکھی۔ وہ ہمیشہ یادداشت سے  حدیثیں  بیان کیا کرتے  تھے۔

ان کا خود بیان ہے  کہ میں  نے  کبھی کوئی چیز قلم بند نہیں  کی۔ جب بھی مجھ سے  کوئی حدیث بیان کی گئی، میں  نے  اسے  یاد کر لیا۔ میں نے  کسی محدث سے  کوئی حدیث کبھی دوبارہ بیان کرنے  کے  لئے  نہیں  کہا۔ یہ کہنے  کے  بعد انھوں  نے  پوچھا: ’’کیا تم لوگوں  کواس پر تعجب ہے ؟‘‘

لوگوں  نے  کہا:جی ہاں !حیرت انگیز بات ہے۔

انھوں  نے  کہا:میں جس چیز کو ایک مرتبہ سن لیتا ہوں، وہ مجھے  یاد ہو جاتی ہے۔ سترہزار سے  زیادہ حدیثیں  ہر وقت میری نگاہ کے  سامنے  رہتی ہیں  اور میں  ان کے  متعلق بتاسکتا ہوں  کہ وہ کتاب میں  کس جگہ ہیں۔

ابوداؤد خفاف کی روایت کے  مطابق انھوں  نے  ایک لاکھ حدیثوں  کے  متعلق کہا کہ وہ میری نظر کے  سامنے  ہیں۔ میں ان کا مذاکرہ کر سکتا ہوں۔

ایک دفعہ انھوں  نے  گیارہ ہزار حدیثیں  زبانی املا کرائیں  اور پھر جب دوبارہ کتاب سے  ان کی قرأت کی توایک لفظ کی بھی کمی یا بیشی نہ نکلی۔

احمد بن سلمہ کہتے  ہیں  کہ انھوں  نے  پوری مسند کا زبانی املا کرایا۔

ابوحاتم رازی نے  ابو زرعہ سے  اسحاق بن را ہویہ کے  حفظ اسانید اور متون کا ذکر کیا تو انھوں  نے  کہا کہ ان سے  بڑا کوئی حافظ حدیث نہیں  دیکھا گیا۔

احمد بن سلمہ نے  ابوحاتم کو بتایا کہ انھوں  نے  یادداشت سے  اپنی تفسیر کا املا کرایا ہے  تو ابوحاتم نے  کہا یہ اور بھی حیرت انگیز بات ہے۔ کیونکہ مسندحدیثوں  کا ضبط، تفسیر کے  اسنادوالفاظ کے  ضبط کے  مقابلہ میں آسان ہے۔

امیرخراسان عبداللہ بن طاہر نے  ایک مرتبہ امام اسحاق بن را ہویہ رحمۃ اللہ علیہ سے  کوئی مسئلہ دریافت کیا۔ انھوں  نے  فرمایا کہ: ’’اس کے  متعلق سنت یہ ہے  اور یہی اہل سنت کا قول ہے۔ لیکن امام ابوحنیفہ اور ان کے  تلامذہ کی رائے  اس سے  مختلف ہے۔ ‘‘

انھوں  نے  جواب دیا کہ: ’’مجھے  یہ مسئلہ یاد ہے۔ فلاں  کتاب کا فلاں  جز لائیے۔ کتاب لائی گئی تو ابن طاہر نے  اس کو الٹنا شروع کیا۔ ‘‘

اسحاق بن را ہویہ نے  کہا: ’’ امیرالمومنین!گیارہویں  ورق کی نویں  سطر میں ملاحظہ فرمائیے۔ ‘‘ چنانچہ اس کے  اندر وہ مسئلہ اسحاق بن را ہویہ کے  بیان کے  عین مطابق نکلا۔

امیر نے  کہا، ہمیں  معلوم تھا کہ آپ کومسائل ازبر ہیں۔ لیکن حافظہ کا یہ مشاہدہ ہمارے  لئے  یقیناً حیرت انگیز ہے۔                                  (تذکرۃ المحدثین، حصہ اول،ص:۱۱۵)


٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول