صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


یاد کے جزیرے

آفتاب حسین

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

غزلیں

بھلا کب تک یونہی یہ کارِ  ایثاری کریں گے ہم

کہ وہ چوری کیے جائیں گے اور یاری کریں گے ہم


خلوصِ خواب و خواہش اب کسی کو خوش نہیں آتا

چلو ، اچھا ہے ، آئندہ اداکاری کریں گے ہم


وہ خوشبو ہے تو اُس کو چوم کر رکھ لیں گے سینے میں

وہ نشّہ ہے تو اپنے آپ پر طاری کریں گے ہم


بہت معصوم ہو تُم لیکن اتنا تو سمجھ ہی لو

تُم ایسوں سے بھلا کیا کوئی عیّاری کریں گے ہم


خمارِ خواب سے آگے ہی چلنا ہو گیا دوبھر

تمنّا کی یہ گٹھڑی اور کیا بھاری کریں گے ہم


زباں پر ایک مُدّت سے کسیلا پن تو ہے ، لیکن

اب ایسا بھی نہیں ہر سمت مُنہ ماری کریں گے ہم


بہت دن ہو گئے ہیں جاگتی آنکھوں کے خوابوں میں

اب اپنی نیند میں تھوڑی سی بیداری کریں گے ہم

٭٭٭



تلاش کرتا ہے ہر شے میں کوئی دوسری چیز

جو غور کیجیے تو آدمی بھی ہے بڑی چیز


مرے بھی کام تو آیا یہ عالمِ اشیا

اگرچہ تھی مجھے درکار اور ہی کوئی چیز


اگر زمیں کی یہ گردش ٹھہر بھی جائے تو کیا

مرے دماغ میں ہے کوئی گھومتی ہوئی چیز


خرید پائیں ، نہ پائیں ، نظر تو ڈالتے جائیں

دُکانِ دھر میں رکھی ہے کیسی کیسی چیز


ہمارے دل میں ہے جو کچھ ، تمھارے سامنے ہے

دکھاؤ اب ہمیں تم بھی تو کوئی اپنی چیز


ہم اپنے نشے میں ہیں اور بہکتے جائیں گے

پڑی رہے گی یونہی طاق پر دھری ہوئی چیز


خمیرِ خواب سے دنیا بناتا رہتا ہوں

مرے بھی ہاتھ لگی ہے یہ کیا کمال کی چیز


چپک کے رہ گئی تالو سے تلخیِ ایّام

کہاں سے ڈھونڈھ کے لاؤں میں کوئی میٹھی چیز


یہ زندگی کبھی آ کر وصول کر لیجے

بہت دنوں سے امانت پڑی ہے آپ کی چیز

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول