صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
وضو کے احکام
بمطابق شیعہ فقہ
جمع و ترتیب:نا معلوم
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
بنام منشی میاں داد خاں المتخلص بہ سیاح
سعادت و اقبال نشان منشی میاں داد خاں سے میں بہت شرمندہ ہوں کہ ان کے خطوط کا جواب نہیں لکھا۔ غزلوں کے مسودے گم ہو گئے اس شرمندگی سے پاسخ نگار نہ ہوا ابیہ سطریں جو لکھتا ہوں اُس خط کے جواب میں ہیں جو بنارس سے آیا ہے۔ بھائی بنارس خوب شہر ہے اور میرے پسند ہے ایک مثنوی میں نے اس کی تعریف میں لکھی ہے اور چراغِ دیر اس کا نام رکھا ہے وہ فارسی دیوان میں موجود ہے اس کو دیکھنا۔ اشرف حسین خاں صاحب میرے دوست ہیں فتنہ و فساد کے زمانہ سے بہت پہلے ان کا خط اور کچھ ان کا کلام میرے پاس آیا ہے تم ان کو میرا سلام کہنا اور میں تم سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ جس طرح تم نے لکھنؤ سے بنارس تک کے سفر کی سرگزشت لکھی ہے اسی طرح آئندہ بھی لکھتے رہو گے۔ میں سیر وسیاحت کو بہت دوست رکھتا ہوں ؎
اگر بدل نہ خلد ہر چہ از نظر گزرد
زہے روانی عمر ے کہ در سفر گزرد
خیر اگر سیر و سیاحت میسر نہیں نہ سہی ذکر العیش نصف العیش پر قناعت کی۔ میاں داد خاں سیاح کی سرگزشت سیر سفر ہی سہی۔ غزل تمہاری رہنے دیتا ہوں۔ اس کے دیکھنے کی بھی فرصت نہیں ہے جیسا تم نے وعدہ کیا ہے جب اور غزلیں بھیجو گے ان کے ساتھ اس کو بھی دیکھ لوں گا بلکہ احتیاط متقضی اس کا ہے کہ ان غزلوں کے ساتھ اس غزل کو بھی لکھ بھیجنا۔ ناتوانی زور پر ہے۔ بڑھاپے نے نکما کر دیا ہے۔ ضعف، سستی، کاہلی، گرانجانی گرانی۔ رکاب میں پاؤں ہے باگ پر ہاتھ ہے۔ بڑا سفر دور دراز درپیش ہے۔ زادِ راہ موجود نہیں۔ خالی ہاتھ جاتا ہوں۔ اگر ناپرسیدہ بخش دیا تو خیر۔ اگر باز پرس ہوئی تو سقر مقر ہے اور ہاویہ زاویہ ہے۔ دوزخ جاوید ہے اور ہم ہیں۔ ہائے کسی کا کیا اچھا شعر ہے۔
اب تو گھبرا کے یہ کہتے ہیں کہ مر جائیں گے
مر کے بھی چین نہ پایا تو کدھر جائیں گے
اللہ اللہ اللہ ۔ نجات کا طالب غالبؔ۔ صبح دو شنبہ ۳۱ دسمبر سنہ ۱۸۶۰ ء
٭٭٭