صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
وصالیہ
طلعت زہرا
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
ویلنٹائن ڈے ۲۰۱۰ پر لکھی ایک نظم
منجمد لمحہ
دریاؤں کی طغیانی
برباد کر سکی نہ
میرا منجمد لمحہ
جو ازل ہے
جو ابد ہے
میرا حال ہے
یہ وصال ہے
کسی ایکسٹیسی کی مثال ہے
میرا منجمد لمحہ
حباب ہے یہ شراب ہے
میرا کعبہ قبلہ نماز ہے
یہ مجھ سے ہے
میں اسی سے ہوں
یہی تو میرا وجود ہے
یہ ثبات ہے یہ ثبات ہے
میرا منجمد لمحہ
٭٭٭
خموشی
صبا ہوں جو چلے بھی تو
خموشی اس کا رستہ روک لیتی ہے
میں وہ شبنم کا قطرہ ہوں
چمن کی موت پہ رونا بھی چاہے تو
صبح صادق کا سورج اس کے آنسو جذب کرتا ہے
وہ کہتا ہے یہاں پر موت ممکن ہے مگر آنسو نہیں ہوتے
تمنائیں تمہاری کھِل نہیں سکتیں
کہ یہ آندھی کا موسم ہے
تمہی کہہ دو کہ یہ موسم
یونہی کب سے میرے دامن سے لپٹا ہے
ہوائیں خوشبوئیں لے کر مجھے کب تک پکاریں گی
بھلا کب تک دریچے پر ہوا کی دستکیں ہوں گی
میں کب تک یونہی تم سے راستہ پوچھوں گی منزل کا
مجھے آزاد کر دو اب
کہ میں بھولی ہوئی راہی
تمہیں کب تک ستاؤں گی
تمہیں پانے کی حسرت میں
کسی کے خواب چھینوں گی
کسی کی آہ لے لوں گی
کہ مجھ کو تو یونہی خاموش چلنا ہے
صبا ہوں جو چلے بھی تو
٭٭٭