صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


وصیّت نامہ

امام حسین ابن علیؓ (ترجمہ)

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                            ٹیکسٹ فائل

اقتباس

صفین سے پلٹتے ہوئے جب مقام حاظرین میں منزل کی تو امام حسن علیہ السلام کے لیے یہ وصیّت نامہ تحریر فرمایا:


یہ وصیّت ہے اس باپ کی جو فنا ہونے والا، اور زمانہ کی چیرہ دستیوں کا اقرار کرنے والا ہے۔ جس کی عمر پیٹھ پھرائے ہوئے ہے- اور جو زمانہ کی سختیوں سے لاچار ہے اور دنیا کی برائیوں کو محسوس کر چکا ہے، اور مرنے والوں کے گھروں میں مقیم اور کل کو یہاں سے رخت سفر باندھ لینے والا ہے- اس بیٹے کے نام جو نہ ملنے والی بات کا آرزو مند، جادہ عدم کا راہ سپار، بیماریوں کا ہدف، زمانہ کے ہاتھ گروی، مصیبتوں کا نشانہ، دنیا کا پابند، اور اس کی فریب کاریوں کا تاجر، موت کا قرض دار، اجل کا قیدی، غموں کا حلیف، حزن و ملال کا ساتھی، آفتوں میں مبتلا، نفس سے عاجز اور مرنے والوں کا جانشین ہے۔

بعدہٗ تمھیں معلوم ہونا چاہیے کہ میں نے دنیا کی رو گردانی، زمانہ کی منہ زوری اور آخرت کی پیش قدمی سے جو حقیقت پہچانی ہے وہ اس امر کے لیے کافی ہے کہ مجھے دوسرے تذکروں اور اپنی فکر کے علاوہ دوسری کوئی فکر نہ ہو مگر اسی وقت جب کہ دوسروں کے فکر و اندیشہ کو چھوڑ کر میں اپنی ہی دھن میں کھویا ہوا تھا اور میری عقل و بصیرت نے مجھے خواہشوں سے منحرف و رو گردان کر دیا اور میرا معاملہ کھل کر میرے سامنے آ گیا، اور مجھے واقعی حقیقت اور بے لاگ صداقت تک پہنچا دیا۔

میں نے دیکھا کہ تم میرا ہی ایک ٹکڑا ہو، بلکہ جو میں ہوں وہی تم ہو، یہاں تک کہ اگر تم پر کوئی آفت آئے تو گویا مجھ پر آئی ہے۔اور تمہیں موت آئے تو گویا مجھے آئی ہے۔ اس سے مجھے تمہارا اتنا ہی خیال ہوا، جتنا اپنا ہو سکتا ہے۔ لہذا میں نے یہ وصیّت نامہ تمہاری رہنمائی میں اسے معیّن سمجھتے ہوئے تحریر کیا ہے خواہ اس کے بعد میں زندہ رہوں، یا دنیا سے اٹھ جاؤں۔

میں تمہیں وصیّت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، اس کے احکام کی پابندی کرنا، اس کے ذکر سے قلب کو آباد رکھنا، اور اسی کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنا۔ تمہارے اور اللہ کے درمیان جو رشتہ ہے اس سے زیادہ مضبوط رشتہ ہو بھی کیا سکتا ہے؟ بشرطیکہ مضبوطی سے اسے تھامے رہو۔ وعظ و پند سے دل کو زندہ رکھنا، اور زُہد سے اس کی خواہشوں کو مردہ، یقین سے اُسے سہارا دینا اور حکمت سے اسے پُر نور بنانا۔ موت کی یاد سے اُسے قابو میں کرنا۔ فنا کے اقرار پر اُسے ٹھہرانا۔ دنیا کے حادثے اس کے سامنے لانا۔ گردش روزگار سے اسے ڈرانا۔ گزرے ہوؤں کے واقعات اس کے سامنے رکھنا۔ تمہارے پہلے والے لوگوں پر جو بیتی ہے اُسے یاد دلانا۔ ان کے گھروں اور کھنڈروں میں چلنا پھرنا، اور دیکھنا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا، کہاں سے کوچ کیا، کہاں اترے، اور کہاں ٹھہرے ہیں۔ دیکھو گے تو تمہیں صاف نظر آئے گا کہ وہ دوستوں سے منہ موڑ کر چل دئیے ہیں، اور پردیس کے گھر میں جا کر اترے ہیں، اور وہ وقت دور نہیں کہ تمہارا شمار بھی ان میں ہونے لگے۔

 ٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                            ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول