صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


وقت کا سفر

سٹیون ہاکنگ/ترجمہ:ناظر محمود
نظرِ ثانی:شہزاد احمد


ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل     

تعارف

ہم دنیا کے  بارے  میں کچھ سمجھے  بغیر اپنی روز مرہ زندگی گزارتے  ہیں، ہم اس سلسلے  میں بھی کم ہی سوچتے  ہیں کہ وہ مشین کیسی ہے  جو ایسی دھوپ پیدا کرتی ہے  جو زندگی کو ممکن بناتی ہے  یا وہ تجاذب (Gravity) جو ہمیں زمین سے  چپکائے  رکھتا ہے ، اگر ایسا نہ ہوتا تو ہم خلاؤں میں آوارہ گھوم رہے  ہوتے ، نہ ہی ہم ان ایٹموں (Atoms) پر غور کرتے  ہیں جن سے  ہم بنے  ہیں اور جن کی استقامت پر ہمارا دارومدار ہے ، بچوں کی طرح (جو یہ بھی نہیں جانتے  کہ اہم سوال نہیں اٹھائے  جاتے ) ہم میں سے  کچھ لوگ ایسے  ہیں جو اس بات پر مدتوں غور کرتے  رہتے  ہیں کہ فطرت ایسی کیوں ہے  جیسی کہ وہ ہے ، یہ کاسموس (Cosmos) کہاں سے  آگیا ہے ، کیا یہ ہمیشہ سے  یہیں تھا، کیا وقت کبھی واپسی کا سفر اختیار کرے  گا، اور علت (Cause) معلول (Effect) سے  پہلے  ظاہر ہونا شروع ہو جائے  گی، کیا اس کی کوئی حتمی حدود بھی ہیں کہ انسان کیا جان سکتا ہے ، میں ایسے  چند بچوں سے  بھی مل چکا ہوں جو جاننا چاہتے  ہیں کہ بلیک ہول (Black Hole) کیسا نظر آتا ہے ، مادے  کا سب سے  چھوٹا جزو کیا ہے ، ہمیں ماضی کیوں یاد رہتا ہے  مستقبل کیوں نہیں، اگر پہلے  انتشار (Chaos) تھا اور اب بظاہر ایک ترتیب موجود ہے  اور یہ کائنات آخر ہے  کیوں؟


ہمارے  معاشرے  میں اب بھی یہ رواج ہے  کہ والدین اور اساتذہ ایسے  سوالات پر کاندھے  ا چک دیتے  ہیں، یا ان کے  ذہن کسی مذہبی تصور کی مبہم یادداشت سے  رجوع کرتے  ہیں، کچھ لوگ ان معاملات میں بے  چینی محسوس کرتے  ہیں، کیونکہ اس طرح انسانی فہم کی حدود بہت واضح ہو جاتی ہیں.


مگر فلسفہ اور سائنس زیادہ تر ایسے  ہی سوالات کی بنا پر آگے  بڑھے  ہیں، بالغوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اسی قسم کے  سوالات پوچھنا چاہتی ہے  اور کبھی کبھی ان کو بہت حیرت انگیز جواب ملتے  ہیں، ایٹموں اور ستاروں سے  مساوی فاصلے  پر ہم اپنے  تشریحی افق وسیع کر رہے  ہیں تاکہ وہ چھوٹی سے  چھوٹی اور بڑی سے  بڑی چیز کا احاطہ کر لیں.


١٩٧۴ء کے  موسمِ بہار میں وائی کنگ خلائی جہاز کے  مریخ پر اترنے  سے  دو سال پہلے  میں انگلستان میں ایک ایسی میٹنگ میں شریک تھا جس کا اہتمام رائل سوسائٹی آف لندن نے  کیا تھا، جو کرہ ارض سے  باہر کی زندگی (Extraterrestrial Life) کی تحقیق کے  سلسلے  میں سوالات تشکیل دینا چاہتی تھی، کافی پینے  کے  وقفے  کے  دوران میں نے  دیکھا کہ ساتھ والے  ایک ہال میں بہت بڑا جلسہ ہو رہا ہے ، میں ہال میں داخل ہو گیا، جلد ہی مجھے  یہ اندازہ ہو گیا کہ میں ایک قدیم رسم ادا ہوتی ہوئی دیکھ رہا ہوں، وہاں رائل سوسائٹی میں نئے  ارکان کی شمولیت کی تقریب ہو رہی تھی، جو اس سیارے  کی قدیم ترین تنظیموں میں سے  ایک ہے ، پہلی قطار میں ایک نوجوان وہیل چیئر میں بیٹھا ہوا بہت آہستہ آہستہ اس کتاب پر دستخط کر رہا تھا جس کے  بالکل ابتدائی صفحات پر آئزک نیوٹن  کے  دستخط بھی ثبت تھے ، جب آخر کار وہ فارغ ہوا تو بہت پرجوش تالیاں بجیں، سٹیون ہاکنگ اس وقت بھی ایک اساطیری کردار تھا.


ہاکنگ اب کیمبرج یونیورسٹی میں ریاضی کا لوکاسین (Lucasian) پروفیسر ہے ، یہ وہ عہدہ ہے  جو پہلے  نیوٹن اور ڈیراک (Dirac) کے  پاس رہ چکا ہے ، یہ دونوں بہت بڑی اور بہت چھوٹی چیزوں کے  نامور دریافت کنندگان تھے ، ہاکنگ ان کا صحیح جانشین ہے ، ہاکنگ کی یہ اولین کتاب ان کے  لیے  لکھی گئی ہے  جو تخصیص کار (Specialist) نہیں ہیں، اس میں عام قاری کے  لیے  بہت سی معلومات موجود ہیں، جتنے  دلپسل اس کتاب کے  متنوع موضوعات ہیں ان سے  یہ اندازہ بھی ہو جاتا ہے  کہ مصنف کا ذہن کس طرح کام کرتا ہے ، اس کتاب میں طبیعات، فلکیات، اور کونیات (Cosmology) کے  ساتھ ساتھ ان کی واضح حدود پر روشنی ڈالی گئی ہے .


یہ کتاب خدا کے  بارے  میں بھی ہے ... یا شاید خدا کے  نہ ہونے  کے  بارے  میں ہے ، اس کتاب کے  صفحات لفظ خدا سے  معمور ہیں، ہاکنگ کی جستجو کا مقصد آئن سٹائن کے  اس مشہور سوال کا جواب تلاش کرنا ہے  کہ آیا کائنات کی تخلیق میں خدا کے  پاس انتخاب کا اختیار واقعی تھا جیسا کہ ہاکنگ نے  کےکا  لفظوں میں کہا ہے ، وہ خدا کے  ذہن کو سمجھنے  کی کوشش کر رہا تھا، اور اسی سے  اس کوشش کا بہت غیر متوقع نتیجہ نکلتا ہے ، کم از کم اب تک تو یہی کہا جا سکتا ہے  کہ اس کائنات میں مکان (Space) کا کوئی کنارہ نہیں ہے  اور نہ ہی وقت یا زمان کا کوئی آغاز یا انجام ہے  اور نہ ہی خالق کے  کرنے  کے  لیے  کچھ ہے .

کارل سیگان

CARL SAGAN

ایتھاکا، نیویارک

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل     

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول