صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
وحی اور نبوت
ڈاکٹر مرتضیٰ مطہری
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
۱۔ اعجاز
جو پیغمبر بھی اللہ کی جانب سے مبعوث ہوتا ہے وہ غیر معمولی قوت کا حامل ہوتا ہے اسی غیر معمولی قوت و طاقت کے ذریعے وہ ایک یا کئی ایسے کام انجام دیتا ہے جو انسانی طاقت سے بالاتر ہوتے ہیں اور اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان امور کو انجام دینے والا غیر معمولی الٰہی طاقت کا حامل ہے یہ بات اس کی دعوت کے بر حق ہونے اور اس کی باتوں کے آسمانی ہونے کی دلیل بھی ہے۔
قرآن کریم ان غیر معمولی امور کے آثار کو کہ جنہیں پیغمبروں نے اپنے دعوے کی سچائی پر گواہی کے طور پر پیش کیا ہے۔ "آیت" یعنی نبوت کی علامت اور نشانی کہتا ہے۔ مسلمان متکلمین اس اعتبار سے کہ ایسی علامت دوسرے تمام افراد کی عجز و ناتوانی کو ظاہر کرتی ہے، اسے معجزہ کہتے ہیں۔ قرآن مجید نقل کرتا ہے کہ ہر زمانے کے لوگوں نے اپنے دور کے انبیاء سے "آیت" اور معجزے کا تقاضا کیا ہے اور ان پیغمبروں نے اس تقاضے اور مطالبے کا جو منطقی اور معقول بھی تھا، اس لئے مثبت جواب دیا کہ یہ حقیقت کی تلاش کرنے والے لوگوں کی طرف سے ہوتا تھا اور ان لوگوں کے لئے معجزے کے بغیر پیغمبر کو پہچاننے کا کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں تھا۔ لیکن اگر معجزے کا تقاضا حقیقت کی تلاش کے بجائے کسی اور مقصد سے ہوتا مثلاً کسی معاملے کی صورت میں لوگوں کی طرف سے یہ خواہش کی جاتی، اگر آپ فلاں کام انجام دیں گے تو ہم اس کے بدلے میں آپ کی دعوت کو قبول کر لیں گے تو انبیائے الٰہی اس کام کو انجام دینے سے انکار کر دیتے۔ قرآن کریم نے انبیاء کے بہت سے معجزات کو بیان کیا ہے مثلاً مردے کو زندہ کرنا، لاعلاج بیمار کو شفا دینا، گہوارے میں باتیں کرنا، عصا کو اژدھے میں تبدیل کرنا اور غیب و آئندہ کی خبر دینا۔
٭٭٭٭٭٭٭٭