صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
اصول ترجمۂ قرآن کریم
محمد عبدالحکیم شرف قادری
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
تعریفات
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ کَفٰی وَ الصَّلوٰةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفےٰ خُصُوْصاً عَلٰی اَفْضَل الخلق وَ سَیِّدُ الرُّسل مُحَمَّدٍ النَبِی الاُمِیِّ الَّذِی اولی القرآن والسبع المثانِی وَعَلٰی آلِہ وَاَصحَابِہ اَجْمَعِیْنَ o
اصل
موضوع پر گفتگو کرنے سے پہلے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کریم، تفسیر اور
ترجمہ کے معانی اور تعریفات ذکر کر دی جائیں تاکہ اصل مطلب کے سمجھنے اور
سمجھانے میں آسانی رہے۔
قرآن کریم:
عربی لغت میں قرآن، قراء ت کا ہم معنی مصدر ہے، جس کا معنی پڑھنا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ عَلَیْنَا جَمَعَہ وَقُرْاٰنَہ فَاِذَا قَرَاْنَاہُ فَاتَّبِعْ قُرْاٰنَہ (76/18- 17)
’’بے شک اس کا محفوظ کرنا اور پڑھنا ہمارے ذمہ ہے، تو جب ہم اسے پڑھ چکیں اس وقت پڑھے ہوئے کی اتباع کرو‘‘ (کنز الایمان)
پھر
معنی مصدری سے نقل کر کے اللہ تعالیٰ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر
نازل کیے ہوئے مُعجزِ کلام کا نام قرآن رکھا گیا، یہ مصدر کا استعمال ہے
مفعول کے معنی میں جیسے خلق بمعنی مخلوق عام طور پر آتا ہے۔[1]
تفسیر:
عربی زبان میں تفسیر کا معنی ہے ’’واضح کرنا اور بیان کرنا‘‘ اسی معنی میں کلمۂ تفسیر سورۂ فرقان کی اس آیت میں آیا ہے:
وَلَا یَاْ تُوْنَکَ بِمَثَلٍ اِلاَّ جِئْنٰکَ بِا لْحَقِّ وَاَحْسَنَ تَفْسِیْرًا
(الفرقان 25/ 33)
’’اور کوئی کہاوت تمہارے پاس نہ لائیں گے مگر ہم اس سے بہتر بیان لے آئیں گے‘‘
اصطلاحی
طور پر تفسیر وہ علم ہے جس میں انسانی طاقت کے مطابق قرآن پاک سے متعلق
بحث کی جاتی ہے کہ وہ کس طرح اللہ تعالیٰ کی مراد پر دلالت کرتا ہے۔
جب
یہ کہا گیا کہ تفسیر میں قرآن کریم سے بحث ہوتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی
مراد پر دلالت کرنے کے اعتبار سے تو اس قید سے درج ذیل علوم خارج ہو گئے
انہیں تفسیر نہیں کہا جائے گا۔
علم قرأت:
اس علم میں قرآن کریم کے احوال ہی سے بحث ہوتی ہے لیکن قرآن پاک کے کلمات کے ضبط اور ان کی ادائی کی کیفیت پیش نظر ہوتی ہے۔
علم رسم عثمانی:
اس علم میں قرآن کریم کے کلمات کی کتابت سے بحث کی جاتی ہے۔
علم کلام:
اس علم میں بحث کی جاتی ہے کہ قرآن پاک مخلوق ہے یا نہیں۔
علم فقہ:
اس علم میں بحث کی جاتی ہے کہ حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں قرآن پاک کا پڑھنا حرام ہے ۔ (2)
علم صرف:
اس علم میں کلمات کی ساخت سے بحث ہوتی ہے۔
علم نحو:
اس میں کلمات کے معرب (اعراب لگانا) و مبنی ہونے اور ترکیب کلمات سے بحث ہوتی ہے۔
علم معانی:
اس میں کلام فصیح کے موقع محل کے مطابق ہونے سے بحث کی جاتی ہے۔
علم بیان:
اس میں ایک مطلب کو مختلف طریقوں سے بیان کرنے کی بحث ہوتی ہے۔
علم بدیع:
اس میں وہ امور زیر بحث آتے ہیں جن کا تعلق الفاظ کے حسن و خوبی سے ہوتا ہے غرض یہ کہ صرف علم تفسیر ہی وہ علم ہے جس میں طاقت انسانی کے مطابق قرآن پاک کے ان معانی اور مطالب کو بیان کیا جاتا ہے جو اللہ تعالیٰ تعالیٰ کی مراد ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭