صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


سیب کا درخت

افسانے

نجمہ نکہت


ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

سائے


اس انوکھے اور رنگین شیشوں کے اونچے اونچے دروازوں والے محل کو نیلام کر کے جیسے زلیخا بیگم کی گود خالی ہو گئی اور ایسی ماں بن گئیں جس کا اکلوتا جوان بیٹا مرگیا ہو!
ارمانوں کے پھول مرجھا گئے تھے اور نزدیک کی آوازیں بھی کسی دور جنگل سے آنے والی درختوں کی سائیں سائیں کی طرح کانوں میں آ رہی تھیں اور آج وہ برسوں بعد اپنی بہن سے مل کر اس محل کی کہانی سناتے ہوئے بار بار آنسوؤں کے بیچ اپنیہچکیاں روک رہی تھیں۔
ہائے آپا بیگم۔ محل تو جیسے میرے خوابوں میں بس گیا ہے اس کی ایک ایک اینٹ یاد آتی ہے۔ اس ساٹھ روپلی والے ذراسے گھر میں تو جیسے زمین تلوؤں سے چپک جاتی ہے۔ محل کی بات ہی نہیں آتی۔ سوتے سوتے اچانک اٹھ بیٹھتی ہوں۔ باغ میں کھلنے والی کھڑکیاں بند کرنے کا خیال آتا ہے۔ ہاتھ اٹھتے ہیں۔ مگر صحرا جیسے صحن میں پھول پھل کہاں ؟ میں ویرا نے میں آ گئی۔ میرے خواب اجڑ گئے۔ ہائے بانجھ عورت کی کوکھ بن گئی ہیں تو ’’انھوں نے ناک پر آنچل رکھ کر سسکی لی۔ زلیخا بیگم۔ برانہ مانو تو ایک بات کہوں۔ یہ سب تمہارا ہی کیا دھرا ہے۔ اللہ جانے ایسی کونسی آفت پھٹ پڑی تھی کہ اتنا شاندار محل بیچ دیا۔ میاں کی نشانی سمجھ کر اپنی زندگی تک تو بچا رکھا ہوتا‘‘۔
لالہ بیگم نے آگ پر تیل چھڑکا تو زلیخا بیگم کا دل آبلہ بن گیا۔ ساری دنیا سے بد دل ہو کے انہوں نے آنسو پونچھ لئے اور اٹھ کے کمرے میں چلی گئیں۔
محل کے فروخت ہونے کے بعد جیسے کسی نے ان کی زندگی کی ساری خوشیاں ، آرزوئیں و امنگیں بھی فروخت کر ڈالی تھیں اور وہ اپنی آنکھوں میں صرف آنسو ہی بچا سکی تھیں جو بیک وقت مرحوم شوہر اور نیلام شدہ محل کی یاد میں بہائے جاتے تھے۔ اوپر سے زمانہ بھر کی بے مروتی نے ان کی رہی سہی زندگی بھی اداسیوں کے حوالے کر دی تھی ہر وقت دیوار پر نظریں گاڑے وہ حیرت زدہ سی اپنی مسہری پر پڑی رہتیں۔ پچھلی زندگی کی ذرا ذرا سی باتیں اس دور کے اہم واقعات بن گئی تھیں۔ ان سارے واقعات نے ان کے ذہن پر اپنے نوکیلے پنجے گاڑ دیئے تھے۔ سرمہ لگی موٹی موٹی آنکھیں اب بالکل بے رنگ ، ویران لگتیں جن کے اطراف باریک جھریاں دیدے کی حرکت سے تھرایا کرتیں ، سرخ وسفید چہرے پر جھائیاں پڑ گئیں تھیں اور پان کی سرخی سے رہ وقت تر رہنے والے ہونٹ اب اکثر سوکھے سوکھے رہتے۔
کلائی بھر کے طلائی چوڑیوں کی جگہ اب صرف ایک ایک موٹا بھدا کڑا لٹکی ہوئی جلد کے ساتھ جھولتا رہتا۔ ریشمی کار گے کی پھولدار کرتی کی جگہ سستے ہینڈ لوم کے ڈھیلے ڈھالے کرتے نے لے لی تھی۔ کم خواب دبتی کے اطلس کے تنگ مہری کے پاجامے اب کبھی کبھار شادی بیاہ کے موقع پر ہی دکھائی دیتے ورنہ سفید لٹھے کے چوڑی دار پاجامے ہی پہنے رہتیں اور سفید ململ کے باریک دو پٹے ہی سر پر دیکھے جاتے۔
مجبوری ، بے بسی و شدید اضطراب نے ان سے زندہ دلی و خوش مزاجی چھین لی تھی۔ غالب کے کلام کی دیوانی اب اکثر فانی کے دیوان کا مطالعہ کیا کرتیں اور جن لوگوں نے فانی کا دیوان ان سے مانگ کر پڑھا تھا وہ جگہ جگہ پانی میں بھیگ کر خراب ہونے والے اور اق دیکھ کر تعجب کرتے۔ ان کو کہانی والی بے بس شہزادی یاد آ جاتی جس کو شہزادے کے پہلو سے آدم خور اٹھا لئے گئے تھے۔ ان بیتے دنوں کا حسن یاد کر کے روتی تھی۔ کیا یونہی جکڑے جکڑے زندگی گذر جائے گی۔ زلیخا بیگم دل ہی دل میں اپنے آپ سے پوچھتیں اور اس وقت ان پر عجیب و غریب دورے پڑتے۔ ڈاکٹر نیند کی دوا دے دے کے انہیں سلادیا کرتے۔
یہ سوچ سوچ کر ان پر اداسی و قنوطیت طاری ہو جاتی کہ اب وہ کبھی اپنے محل میں قدم نہ رکھ سکیں گی۔ لالہ امر ناتھ کا بنگلہ بن جانے والا ان کا محل پھر زلیخا محل نہ کہلایا جا سکے گا۔ چنبیلی کی نازک سفید کلیاں اب زلیخا بیگم کی خوابگاہ کی بجائے لالہ امر ناتھ کے بڈ روم پر اپنی مہک لٹائیں گی۔ اور باغ کے سامنے منقش ستونوں والے اور انڈے میں جہاں تخت پر مخمل کے غالیچے کا فرش ہوتا اور جس پر بیٹھ زلیخا بیگم  اپنے چاندی کے بھاری پاندان سے پان لگا لگا کر نواب صاحب کے خاصدان میں رکھا کرتیں۔ شاید وہاں اب لالہ امر ناتھ کی مسز نے کھانے کی میز  لگوا دی ہو۔
حوض سے آگے کی روش جو بڑے برآمدے تک جاتی تھی۔ اور جہاں کار چوبی مسند پر بیٹھ کے نواب شرافت جنگ کھانے کے بعد حقہ پیا کرتے تھے۔ وہ کھلا بر آمدہ نئے ڈیزائن کی جال لگوا کے بند کر دیا گیا ہے اور اب لالہ امر ناتھ اس خوبصورت ڈرائنگ روم میں ملاقاتیوں کے ناموں کے کارڈ الٹ پلٹ کے دیکھتے اور ایک ایک ملاقاتی کو ملنے کا موقع دیتے تھے شاید کچھ ملاقاتی اب بھی ڈرائنگ روم سے باہر پتلے لمبے کوچ پر بیٹھے ہوں۔
اس محل میں ان کی جوانی گذری تھی یہیں ان کے بچوں نے آنکھیں کھول کے اپنے تابناک مستقبل کا اندازہ کیا تھا۔۔۔ (نا مکمل)


٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول