صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
اُردو تراجمِ قرآن کا تقابلی مطالعہ
پروفیسر مجید اللہ قادری
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
تفسیر و ترجمہ قرآن کے لئے شرائط
امام
جلال الدین سیوطی علیہ الرحمۃ (م911ھ/1505ء) مفسر قرآن کے لئے مندرجہ ذیل
شرائط ضروری قرار دیتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ مفسر قرآن کم از کم درج ذیل
علوم پر ضروری دسترس رکھتا ہو:
’’علم اللغۃ، علم نحو، علم صرف، علم
اشتقاق، علم معانی، علم بیان، علم بدیع، علم قرأت، علم اصول دین، علم اصول
فقہ، علم اسباب نزول، علم قصص القرآن، علم الحدیث، علم ناسخ و منسوخ، علم
محاورات عرب، علم التاریخ اور علم اللدنی‘‘
(الا تقان فی علوم القرآن جلد 2 ص: 180 سہیل اکیڈمی 1980ء)
مندرجہ
بالا شرائط کے ساتھ ساتھ مفسر کو بہت زیادہ وسیع النظر ، صاحب بصیرت ہونا
چاہیے کیونکہ ذرا سی کوتاہی تفسیر کو تفسیر باالرائے بنا دے گی جس کا
ٹھکانہ پھر جہنم ہے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے۔
(ومن قال فی القران برایئہِ فلیتبوأ مقعدہ من النار )جامع ترمذی جلد 2 حدیث 861)
اور جو قرآن کی تفسیر اپنی رائے سے کرے اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنائے۔
قارئین
حضرات! علامہ سیوطی کی قائم کردہ شرائط کی روشنی میں مترجم قرآن کی ذمہ
داری مفسر قرآن سے بھی زیادہ سخت نظر آتی ہیں کیونکہ تفسیر میں مفسر ایک
لفظ کی شرح میں ایک صفحہ بھی لکھ سکتا ہے مگر ترجمہ قرآن کرتے وقت عربی
لفظ کا ترجمہ ایک ہی لفظ سے کرنا ہوتا ہے اس لئے مترجم قرآن کا کسی بھی
زبان میں ترجمہ منشا الٰہی کے مطابق یا منشائے الٰہی کے قریب قریب کرنا
مشکل ترین کام ہے۔ البتہ تمام شرائط کے ساتھ ترجمہ قرآن اس وقت ممکن ہے کہ
جب مترجم قرآن تمام عربی تفاسیر ، کتب احادیث ، تاریخ، فقہ اور دیگر علوم
و فنون پر دسترس کے ساتھ ساتھ عربی زبان و ادب پر مکمل عبور رکھتا ہو اور
وہ ایک عبقری شخصیت کا حامل ہو ساتھ ہی مترجم قرآن کتاب اللہ کو عربی زبان
میں سمجھنے کی حد درجہ صلاحیت رکھتا ہو تب ہی ترجمہ قرآن منشائے الٰہی اور
فرمان رسالت مآب صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب تر ہو گا۔
قارئین کرام!
آیئے چند معروف اردو تراجمِ قرآن کو اس نظر سے دیکھتے ہیں کہ کون
کون سے تراجمِ قرآن وہ تمام شرائط پوری کرتے نظر آتے ہیں جو علامہ سیوطی
اور دیگر اکابرین نے قائم کی ہیں ۔ اگر ترجمۂ قرآن تمام ضروری شرائط کے
ساتھ پایا گیا تو یقیناً وہ ترجمۂ قرآن عوام الناس کے مطالعہ کے لئے کار
آمد ہو گا اور اگر ترجمۂ قرآن ان شرائط پر پورا نہیں اترتا تو وہ ترجمہ
لوگوں کو نہ صرف دین سے دور کر دے گا بلکہ ہو سکتا ہے کہ وہ ایمان سے بھی
ہاتھ دھو بیٹھیں اس لئے ان عبارتوں کو غور سے پڑھیں اور سمجھیں ۔
٭٭٭