صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
خیام کی رباعیات
ترجمہ: سید شاکر القادری
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
رباعیات خیام
خیام
چون عہدہ نمی شود کسی فردا را
حالی خوش دار این دل پر سودا را
می نوش بہ ماہتاب ، ای ماہ ، کہ ماہ
بسیار بتابد و نیابد مارا
شاکر القادری
آنے والے کل کا ذمہ جب نہ کوئی لے سکا
آج کے دن کے لیئے ہی تو خوشی کے گیت گا
چاندی راتوں میں آؤ مے پیئیں کہ پھر یہ چاند
مدتوں چمکا کرے گا پر نہ ہم کو پائے گا
خیام
گر می نہ خوری طعنہ مزن مستان را
بنیاد مکن تو حیلہ و دستان را
تو غرہ بدان مشو کہ من می نخورم
صد لقمہ خوری کہ می غلام است آن را
شاکر القادری
مست ہوں میں، مجھ پہ طعنہ زن نہ ہو بہر خدا
حیلہ بازی اور مکاری کو مت شیوہ بنا
تجھ میں ہیں جو عیب، وہ بڑھ کر ہیں مے نوشی سے بھی
تو اگر اے خشک زاہد مے نہیں پیتا تو کیا
٭٭٭