صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


خواجہ نصیر الدین طوسی

نا معلوم

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                           ٹیکسٹ فائل

ساتویں صدی ہجری کا ایران

سر زمین ایران کے لئے ساتویں صدی بہت سخت و پر آشوب رہی ہے یہ خوازم شاہی حکومت کا زمانہ تھا جب کہ مغلوں کا حملہ ہوا اس ملک پر ان کا غلہ و قبضہ ہو گیا البتہ اس سے پیشتر ۱۵۰ سال تک سلجوقی حکومت بہرحال امن و سکون کی ضامن رہی لیکن خوارزم شاہیوں (خوارزم میں حکومت کرنے والوں کا لقب خوارزم شاہ تھا اور خورازم کا علاقہ ماورا النہر اور بحیرہ خوارزم کے شمال میں تھا۔ وہاں کے بزرگوں میں زمحشری ابوریحان بیرونی جمال الدین محمد بن عباس خوارزمی کا نام لیا جا سکتا ہے۔)کی سلطنت اور مغلوں کے حملے سے بدامنی و بے چینی کا دور شروع ہو گیا۔

خوارزم شاہیان نسلاً ترک تھے اور سلجوقیوں کی حکومت کی ایک شاخ جیسے ہے ابتدائی دور میں یہ سلجوقیوں کے تابع و تاج گذار تھے لیکن بعد میں آہستہ آہستہ طاقت ور ہو گئے اور اپنی خود مختار حکومت بنائی۔

سلجوقی سرداروں میں سے بلکاتین ایک شخص انوشتکین نامی غلام کو خریدتا ہے اور انوشتکین اپنی غیر معمولی ذہانت و صلاحیت کے باعث سلجوقی دربار میں معزز ہو جاتا ہے اور اسے ترقی مل جاتی ہے بعد وہ میں بغاوت کا پرچم بلند کر کے خوارزم شاہیوں کی حکومت قائم کر لیتا ہے۔ اس سلسلہ کی بہت سی شاخیں ہیں ان میں اہم ترین لوگ جنہوں نے تاریخ میں حیثیت خاص پیدا کی اورایک بڑی حکومت بنا سکے ان کی ابتدا انوشتکین سے ہوتی ہے اور خاتمہ محمد خوارزم شاہ پر (خوارزم شاہیوں کی اس جماعت کلی ترتیب اس طرحہے انوشتکین پہلا حاکم قطب الدین محمد پسر انوشتکین، آیتز فرزند قطب الدین لب ارسلان، علاء الدین تکش و سلطان محمد خورازم شان فرزند تکش)

سلطان محمد خوارزم شاہ کے غرور کی وجہ سے یہ سلسلہ پائداری و مضبوطی نہیں پیدا کر سکا گو اس نے بہت خون ریزی کی اور متعدد لڑائیاں لڑیں، ماوراء النہر کی سرزمین کو فراختائیوں سے چھینا، غوریوں سے افغانستان اور اتابکان سے اراک، فارس و آذربائیجان لے کر تقریباً پورے ایران کا فرمانروا بن بیٹھا۔

لیکن اس کے عہد میں ملک کے اندر اتحاد و یگانگی برائے نام نہ تھی پھر سلطان محمد کے عباسی خلیفہ سے نامناسب تعلقات، امور ملکی میں سلطان کی والدہ ترکان خاتون اور ترک سرداروں کی مداخلت، ان کی زور زبر دستی و انصافی وغیرہ ایسے عوامل تھے جس کی وجہ سے ملک کی حالت ابتر ہو گئی تھی۔ سلطان محمد فتح بغداد کا قصد رکھتا تھا کہ ناگہاں ایران پر مغلوں کے حملے کے خبر آئی جس نے اسے روک دیا اس کتاب کی چوتھی فصل میں ہم مغلوں کے حملے اور اس کے وجوہات کو بیان کریں گے۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                           ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول