صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


تشنہ لبانِ دشت

عزیز نبیل

غزلیں

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                 ٹیکسٹ فائل

غزلیں


تمام شہر تھا جلاّد جادوگر کی طرف
میں تک رہا تھا خموشی سے شہر بھر کی طرف

ہماری دشت نوردی کا کچھ حساب ملے
یہ کیا کہ عمر کٹی اور اپنے گھر کی طرف ؟

یہی تھا جرم کہ سچ بولنے لگا تھا میں
سو پتھروں کی تھی بوچھار میرے سر کی طرف

الجھتے زاویے سب خطِّ مستقیم ہوئے
سبھی لکیروں کو جانا تھا مستقر کی طرف

دھواں  دھواں ہے بہت روشنی کا ہر لمحہ
سلگ رہا ہے اندھیرا رخِ سحر کی طرف

اک  اضطرابِ مسلسل ہے ہمسفر میرا
رواں ہوں دائرہ  در  دائرہ بھنور کی طرف

٭٭٭

ہر اک منظر بھگونا چاہتی ہے
اداسی خوب رونا چاہتی ہے

مجھے اک پل کی یکسوئی عطا ہو
غزل تخلیق ہونا چاہتی ہے

کسی کی یاد کی خاموش بارش
مرے سب زخم دھونا چاہتی ہے

تمنّا کس قدر سادہ ہے میری
فضا میں نور بونا چاہتی ہے

ان آنکھوں کی کہانی صرف اتنی!
نظر آواز ہونا چاہتی ہے

تمہارے حسن کے حیرت کدے میں
مری بینائی کھونا چاہتی ہے

وہی معصوم سی بچبن کی حسرت
بہلنے کو کھلونا چاہتی ہے

مری آنکھوں کی یہ بے خواب دنیا
کوئی سپنا سلونا چاہتی ہے

اداسی  تھک چکی ہے روتے روتے
ذرا سی دیر سونا چاہتی ہے

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                                 ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول