صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
طلسمِ نجومِ شب
عنبرین صلاح الدین
کتاب ''سرِ دشتِ گماں'' سے خود عنبرین صلاح الدین کا کیا انتخاب
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
یہ بام و در بھی مرے ساتھ خواب دیکھیں گے
تمام رات مرا اِضطراب دیکھیں گے
جہانِ حرف و معانی میں جس نے اُلجھایا
ہم اُس کے ہاتھ میں اپنی کتاب دیکھیں گے
وہ میرے شہر میں آئے گا اور ملے گا نہیں!
وہ کر سکے گا بھلا اجتناب ، دیکھیں گے
تمام عمر دُعا کے لئے اُٹھائے ہاتھ ،
ہیں خوش گمان ، خوشی سے عذاب دیکھیں گے
ملیں گے اُس سے کہیں دوسرے کنارے پر
سراب پار کریں گے ، سراب دیکھیں گے !
وہ مرحلہ بھی سرِ راہِ عشق آئے گا
سوال کرنے سے پہلے جواب دیکھیں گے
چھڑا کے ہاتھ کسی روز اپنی وحشت سے
فصیلِ شہرِ تمنا کا باب دیکھیں گے
سحر کے بعد شمارِ نجوم شب ہو گا
سفر کے بعد سفر کا حساب دیکھیں گے
٭٭٭
مرے گھر سے تمہارے آستاں تک
گماں کے رنگ ہیں حدِّ گماں تک
کئی موسم ہیں پھیلے درمیاں میں
بہاروں سے تری ، میری خزاں تک
ابھی سے رات کیوں ڈھلنے لگی ہے
ابھی آئیں نہیں باتیں زُباں تک
مرے رہبر کا رستہ کھو گیا ہے
کوئی لے آئے اُس کو کارواں تک
پہنچ جائیں گے اِک دن رفتہ رفتہ
تمہارے تیر بھی میری کماں تک
کئی صدیوں میں سمٹی ہے مسافت
مسافر ہیں ، چلیں آخر کہاں تک
سمجھ آئی نہیں اپنی ہمیں بھی
بنا ڈالی کسی نے داستاں تک
٭٭٭