صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


طب و صحت

حکیم راحت نسیم سوہدروی  
جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                   ٹیکسٹ فائل

آم .... پھلوں کا بادشاہ

آم جو پھلوں کا بادشاہ ہے، کا شمار برصغیر کے بہترین پھلوں میں ہوتا ہے۔ یہ ایک مقبول پھل ہے جسے برصغیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آم کو برصغیر کا جلیل القدر پھل، جنت کا میوہ اور دیوتاؤں کا بھوگ جیسے نام دئیے گئے ہیں۔ آم اپنے ذائقہ، تاثیر، رنگ اور صحت بخشی کے لحاظ سے سب سے منفرد ہے اور برصغیر میں کاشت کے سبب سستا اور سہل الحصول بھی ہے۔ آم کا درخت خوب پھل لاتا ہے، اور اس کی سینکڑوں اقسام ہیں۔ برصغیر کو آم کا گھر بھی کہتے ہیں، یہاں کے قدیم باشندے بھی بڑی رغبت سے استعمال کرتے تھے۔

فرانسیسی مؤرخ ڈی کنڈوے کے مطابق برصغیر میں آم چار ہزار سال قبل بھی بویا جاتا تھا۔ آج کل جنوبی ایشیا کے ممالک میں بڑے پیمانے پر تجارتی طور پر کاشت کیا جاتا ہے جنوبی امریکہ میں بھی بڑے پیمانے پر کاشت ہونے لگی ہے مگر ذائقہ تاثیر اور اقسام کے لحاظ سے اب بھی برصغیر کو برتری حاصل ہے۔

ویسے تو آم کی متعدد اقسام ہیں جن کا ذکر آگے چل کر آئے گا تاہم دو قسمیں عام ہیں : تخمی اور قلمی۔ کچا آم جن میں گٹھلی نہیں ہوتی، کیری کہلاتا ہے اور اس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ اور بعض حالات میں اس کا استعمال بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔ البتہ پکا ہوا آم شیریں اور کبھی کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔ پکے ہوئے تخمی آم کا رس چوسا جاتا ہے اور قلمی آم کو تراش کر لیا جاتا ہے۔ آم قلمی ہو یا تخمی بہر صورت پکا ہوا لینا چاہئے کیونکہ اس کے فوائد مسلم ہیں اور یہ رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور زود ہضم ہونے کے ناطے جلد جزو بدن بنتا ہے۔ پکا ہوا رسیلا آم اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آم کے استعمال کے بعد کچی لسی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے اس طرح آم کی گرمی خشکی جاتی رہتی ہے جو لوگ کچی لسی ( دودھ میں پانی ملا ہوا ) استعمال نہیں کرتے ایسے لوگ عام طور پر منہ میں چھالے یا پھوڑے پھنسیاں نکل آنے کی شکایت کرتے ہیں۔

آم کے بعد کچی لسی پینے سے جسم میں فربہی ہوتی ہے اور تازگی آتی ہے۔ معدہ، مثانہ اور گردوں کو طاقت پہنچتی ہے۔ آم کا استعمال اعضاء رئیسہ دل و دماغ اور جگر کے لیے مفید ہے۔ آم میں نشاستہ دار اجزاء ہوتے ہیں اس سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت با فراغت ہوتی ہے۔ آم جس قدر میٹھا اور رسیلا ہو گا اسی قدر گرم ہو گا جس قدر کم میٹھا یعنی ترش ہو گا اس قدر نیم گرم ہو گا۔ اپنے مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا اور حسن کو دوبالا کرتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین الف و ج تمام پھلوں سے زیادہ ہوتے ہیں۔ کچا آم اپنی تاثیر کے ناطے ٹھنڈا ہوتا ہے اور ذائقے کے لحاظ سے ترش ہوتا ہے یہ بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے لو کے خدشات سے بچاتا ہے۔ البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو ہر گز استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔ کیونکہ فائدہ کی بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔

آم جو پکا ہوا اور رسیلا ہو تمام عمر کے لوگوں کے لیے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کے لیے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہئے، یوں بچے خوبصورت ہوں گے۔ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں اگر استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشائی اجزاء کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل و دماغ اور جگر کے ساتھ ساتھ سینہ اور پھیپھڑوں کے لیے بھی مفید ہے۔ البتہ یہ امر پیش نظر رہنا چاہئے کہ آم کا استعمال خالی معدہ نہیں کرنا چاہئے اور آم استعمال کرنے کے بعد دودھ پانی ملا کر ضرور استعمال کرنا چاہئے یوں آم کے فوائد بڑھ جائیں گے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور بوجھل طبیعت ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں۔ جامن آم کا مصلح ہے۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                   ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول