صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
توحید اور ہم
بشیر احمد لودھی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
یہ کہنا غلط ہے کہ ہندو اللہ کے منکر ہیں۔ ہندو صرف ایک اللہ کو مانتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ اللہ کو کسی دوسرے نام سے یاد کرتے ہیں۔ مثلاً ان کی مشہور مذہبی کتاب ’بھگوَت گیتا‘ میں اللہ تعالیٰ کو ’وِشنو ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کو تمام عیوب سے پاک، ہر شے کا خالق، نگران اور فنا کرنے والا قرار دیا گیا ہے۔ اسی کو مظلوموں کی پناہ گاہ اور حق کے متلاشیوں کی منزلِ مقصود قرار دیا گیا ہے۔ ان کا یہ عقیدہ ہے کہ وشنو، او تاروں کی صورت میں زمین پر ظاہر ہوتا ہے۔ بقول ان کے، نرسنگھ اس کے چوتھے، رام چندر جی ساتویں اور کرشن جی مہاراج آٹھویں اوتار ہیں۔ بقول ان کے، وشنو مختلف وقتوں پر مختلف صورتوں میں زمین پر ظاہر ہوتا ہے۔ عین اسی طرح جس طرح آج مسلمان بھی کہنے لگے ہیں!
وہی جو مستویٴ عرش تھا خدا ہو کر
اتر پڑا مدینے میں مصطفی ہو کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چاچڑ وانگ مدینہ ڈِسے تے کوٹ مٹھن بیت اللہ
ظاہر وِچ پیر فریدن تے باطن وچ اللہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مٹی دا بت بنا کے آپے وِچ بہہ گیا
جگاں نوں بنان والا کیہڑی کھیڈے پے گیا
(استغفراللہ، نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ)
ہندو عقائد کے مطابق ان بزرگوں کی عبادت فی الحقیقت ’وشنو‘ کی ہی عبادت ہے۔ اس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ان دیوتاؤں کو خوش کرنا لازم اور ضروری ہے۔ ورنہ کہاں اللہ اور کہاں یہ آدمِ خاکی۔ غور فرمائیں کہ آج کے مسلمانوں کا عقیدہ اس سے کسی مقام پر مختلف ہے۔ یا یہی ہے؟
جنگِ عظیم دوم کے شعلوں نے ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ مجھے بھی فوجی ملازمت کے سلسلہ میں مشرقِ بعید (برما وغیرہ) میں گھومنے کا اتفاق ہوا۔ وہاں عوامُ النّاس کا مذہب بُدھ َمت ہے۔ ان کے گھروں اور عبادت خانوں میں جانے کا اکثر اتفاق ہوا۔ گوتم بدھ کے بت دیکھے۔ ان کا عقیدہ بھی ہندو سے ملتا جلتا ہے، صرف ناموں کا فرق ہے۔
٭٭٭