صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


ہر تصویر ادھوری ہے

مہتاب حیدر نقوی

جمع و ترتیب:اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

                    غزلیں

جو ہم نے خواب دیکھے ہیں دولت اسی کی ہے
تنہائی کہہ رہی ہے رفاقت اسی کی ہے

کب کوئی شہر شب کی حدیں پار کر سکا
یوں مفت جان کھونے کی عادت اسی کی ہے

کارِ جنوں میں اپنا کوئی دخل ہی نہیں
صحرا اسی کا اور یہ وحشت اسی کی ہے

نظارہ درمیان رہے، رت جگا کریں
قامت اسی کا اور قیامت اسی کی ہے

ہم بھی اداس رات کے پہلو میں ہیں مگر
ٹھہری شب فراق جو ساعت اسی کی ہے
٭٭٭





باب رحمت کے منارے کی طرف دیکھتے ہیں
دیر سے ایک ہی تارے کی طرف دیکھتے ہیں

جس سے روشن ہے جہانِ دل و جاں  چاروں  سمت
سب اسی نور کے دھارے  کی طرف دیکھتے ہیں

رخ سے پردہ جو اٹھے وصل کی صورت بن جائے
سب ترے ہجر کے مارے کی طرف دیکھتے ہیں

موج زن ایک سمندر ہے بلا کا جس میں
ڈوبنے والے کنارے کی طرف دیکھتے ہیں

آنے والے ترے آنے میں ہے کیا دیر کہ لوگ
کس و نا کس کے سہارے کی طرف دیکھتے ہیں

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں  

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں  مشکل؟؟؟

یہاں  تشریف لائیں ۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں  میں  استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں  ہے۔

صفحہ اول