صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
بزمِ تصوّر
انور شعور
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
میں بزمِ تصوّر میں اُسے لائے ہوئے تھا
جو ساتھ نہ آنے کی قسم کھائے ہوئے تھا
دل جرمِ محبت سے کبھی رہ نہ سکا باز
حالاں کہ بہت بار سزا پائے ہوئے تھا
ہم چاہتے تھے، کوئی سُنے بات ہماری
یہ شوق ہمیں گھر سے نکلوائے ہوئے تھا
ہونے نہ دیا خود پہ مسلّط اُسے میں نے
جس شخص کو جی جان سے اپنائے ہوئے تھا
بیٹھے تھے شعور آج مرے پاس وہ گُم صم
میں کھوئے ہوئے تھا نہ اُنہیں پائے ہوئے تھا
٭٭٭
ٹوٹا طلسمِ وقت تو کیا دیکھتا ہوں میں
اب تک اسی جگہ پہ اکیلا کھڑا ہوں میں
یہ کشمکش الگ ہے کہ کس کشمکش میں ہوں
آتا نہیں سمجھ میں، بہت سوچتا ہوں میں
مجھ سے نہیں اسے مرے فردا سے ہے امید
منزل ہے کوئی اور فقط راستہ ہوں میں
کیا یہ جگہ ہے؟ جس کی تمنا میں آج تک
دن رات شہر شہر بھٹکتا رہا ہوں میں
مشعل بدست گھومتے گزری ہے ایک عمر
اب کس کے انتظار میں ٹھہرا ہوا ہوں میں
٭٭٭