صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


تاریخ اسلام کا جائزہ

علامہ اسلم جیراج پوری

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                              ٹیکسٹ فائل

                                    رسالت

رسول اللہ ﷺ کو دو ممتاز منصب تھے۔

1۔ منصب پیغمبری: یعنی پیغام الٰہی لوگوں کے پاس بے کم و کاست پہنچا دینا ، اس کے امتیازات یہ ہیں۔

(الف) اس منصب کی رو سے  آپ کی تصدیق کرنا  اور آپ کے اوپر ایمان لانا فرض کر دیا گیا ہے اور یہ امت ہمیشہ کے لئے آپ ہی کی امت ہوئی۔

(ب) یہ پیغمبری آپ کی ذات پر ختم کر دی گئی اور اس کی تکمیل  کے لئے آپ بھیجے ہی  گئے تھے۔

(ج) اس حیثیت سے  آپ کو کسی سے مشورہ لینے کا نہ حکم تھا  ، بلکہ فریضہ تبلیغ  اللہ کی طرف سے لازم کر دیا گیا تھا۔

یا ایھا الرسول  بلغ  ما انزل  الیک من ربکم و ان لم  تفعل  فما بالغت رسالة۔(5/67)

اے رسول! جو تجھ پر تیرے رب کی طرف سے اتار گیا ہے اس کو پہنچا دے اگر تو نے  نہ کیا تو یہ اللہ کے پیغام کی تبلیغ نہیں کی۔

2۔ منصب امامت: یعنی احکام الٰہی  کے مطابق لوگوں کو چلانا  ان کے باہمی  تنازعات اور قضایا کے  فیصلے کرنا ، اجتماعی امور  مثلاً جنگ  و صلح وغیرہ میں ان کی قیادت  اور نمائندگی وغیرہ  اس کے امتیازات یہ ہیں۔

(الف)یہ امامت کبریٰ  جو آپ نے بحکم الٰہی بنی نوع انسان  کی ہدایت  و رہنمائی  و صلاح  و فلاح  کے لئے قائم کی  آپ کی ذات  اور زندگی تک محدود نہیں ہے بلکہ قیامت تک مستمر ہے جو آپ کے زندہ جانشینوں  کے ذریعے سے قائم رہنی چاہیے۔

(ب) آپ کے بعد آپ کے خلفاء یعنی جانشینوں کے وہی اختیارات ہوں گے جو اس لحاظ سے آپ کے تھے اور ان کی اطاعت بعینہ اللہ اور رسول ہی کی اطاعت ہو گی۔

(ج) اس حیثیت سے آپ لوگوں سے مشورہ لینے کے لئے مامور تھے

وشاور ھم فی الامر (3/159)۔ اور امر (حکومت) میں ان سے مشورہ لیا کرو۔

***

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                              ٹیکسٹ فائل\

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول