صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


تاریخ کے آئینے میں

اردو تہذیب ڈاٹ نیٹ کے تشکر کے ساتھ

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

افسانہ یا حقیقت:قلوپطرہ کی موت سے پردہ اٹھا

قدیم مصری تاریخ کی ایک مشہور ترین شخصیت اوردنیا کی سات زبانوں پر عبور رکھنے والی حسن و خوبصورتی کی علامت ملکہ مصر قلوپطرہ ہفتم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی موت خود کو سانپ کے ڈسوانے سے ہوئی۔تاریخ کی کتابوں میں اس سانپ کو مصری کوبرا سانپ کا نام دیا گیا ہے ۔تاہم حال ہی میں ایک جرمن ماہر تاریخ کرسٹوفر شیفر Christopher Schaefer نے گذشتہ تمام اٹکلوں کو رد کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ قلوپطرہ کی ہلاکت زہر کھانے سے ہوئی تھی۔قلوپطرہ قدیم مصری تاریخ کی وہی مشہور ترین شخصیت ہے جس کے قصے کہانیاں کم و بیش دنیا کی ہر زبان کے ادب کا حصہ ہیں ۔حتیٰ کہ قلوپطرہ ہالی ووڈ سے لیکر بے شمار ناولوں اور قصے کہانیوں کا موضوع بنیں ۔متعدد زبانوں میں ان پر شہرہ آفاق فلمیں بنائی گئیں ۔تاریخ کی کتابوں کو کھنگالیں تو پتہ چلتا ہے کہ قدیم مصری تاریخ میں قلوپطرہ نام کی سات ملکائیں تھیں جن میں سے سب سے زیادہ شہرت ساتویں ملکہ نے حاصل کی جس کی وجہ اس کا بے پناہ حسن اور پروقار شخصیت تھی۔اب تک کی رائج روایات کے ضمن میں حسن و خوبصورتی کی شاہکارسمجھی جانے والی ملکہ مصر قلوپطرہ ہفتم کی موت خود کو سانپ کے ڈسوانے سے ہوئی۔تاریخ کی کتابوں میں اس سانپ کو مصری کوبرا سانپ کا نام دیا گیا ہے ۔ تاہم حال ہی میں ایک جرمن ماہر تاریخ نے دعوی کیا ہے کہ قلوپطرہ کی ہلاکت زہر کھانے سے ہوئی تھی اور اس نے مرنے کے لیے افیون اور جڑی بوٹیوں کے ایک زہریلے آمیزے کا انتخاب کیا تھا۔

جرمنی کی یونیورسٹی آف ٹرائرUniversity of Trier کے پروفیسر اور تاریخ دان کرسٹوفر شیفر کا کہنا ہے کہ ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ملکہ مصر کی ہلاکت کی وجہ کوبرا نہیں تھا بلکہ ایک زہر تھا۔پروفیسر شیفر کئی دیگرتاریخ دانوں اور ماہرین کے ساتھ مصر کے شہر اسکندریہ گئے جہاں انہوں نے قدیم طبی علوم اور سانپوں کے ماہرین سے معلومات حاصل کیں ۔جرمنی کے ایک ٹیلی ویژن چینل زی ڈی ایف پر دکھائے جانے والے سائنسی تحقیق کے ایک پروگرام میں پروفیسر شیفر نے کہا ہے کہ امکان یہ ہے کہ قلوپطرہ نے افیون، صنوبر اور ایک زہریلے پودے تاج الملوک کے آمیزے پر مشتمل ایک دوا کھائی جو اس زمانے میں چند گھنٹوں کے اندر ہلاک کرنے کی ایک جانی پہچانی دوا تھی جبکہ سانپ کے ڈسنے سے ہلاک ہونے میں کئی دن لگ سکتے ہیں اوراس میں تکلیف بھی زیادہ ہوتی ہے ۔تاہم تاریخ کی پرانی کتابوں قلوپطرہ کے زمانے کی شاعری اور روایات اس بات کی مظہر er                                                                                                                              ہیں کہ قلوپطرہ نے شہنشاہ روم آگسٹس کے ہاتھوں اپنے شوہر جنرل انتھونی کی شکست اور خودکشی کے بعد، خود کو آگسٹس سے بچانے کے لیے خود کشی کا فیصلہ کیا تھا۔ قلوپطرہ کو اس کے جانثاروں نے چوری چھپے زہریلا کوبرا سانپ مہیا کیا جس سے اس نے ڈسوا کر خود کو ہلاک کر لیا۔قدیم دور کی متعدد ایسی تصویریں موجود ہیں جس میں انھیں سانپ سے ڈسواتا ہوا دکھا گیا ہے ‘ بہر کیف نشہ آور زہریلی دوا کھانے کا ذکر بھی تاریخ میں ملتا ہے ۔  

تاریخ کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ قلوپطرہ کا زمانہ 51 قبل مسیح سے 30 قبل مسیح کاہے ۔ یہ وہ عہد ہے جب مصر پر آخری فرعون حکمران تھا اور اس کی موت کے بعد مصر روم کا ایک صوبہ بن گیا۔قلوپطرہ روم کے شہنشاہ جیولیس سیزر کی ایک رفیق تھیں جبکہ رومن جنرل مارک انتھونی سے بھی ان کے مراسم تھے جو شہنشاہ روم کے بہنوئی بھی تھے ۔ اور یہی مراسم شہنشاہ آگسٹس اور انتھونی کے درمیان تنازع اور لڑائی کا ایک سبب بنے ۔دوسری جانب قلوپطرہ کے بطن سے انتھونی کے تین بچے بھی تولد ہوئے تھے جبکہ ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ انہوں نے شادی کر لی تھی۔گویا یہ قلوپطرہ کی تیسری اور آخری شادی تھی۔

ہلاکت کی طرح قلوپطرہ کی شادی سے متعلق بھی متعدد کہانیاں منسوب ہیں ۔قدیم مصری مملکت میں تمام بادشاہ خود کو فرعون کہلاتے تھے ۔ اور روایات کے مطابق شہنشاہ اپنی بہن سے شادی کرتا تھا۔قلوپطرہ کے دو بھائی تھے ، ایک بڑا اوردوسرا چھوٹا۔وہ دونوں تیرہویں اور چودھویں فرعون کے نام سے جانے جاتے ہیں ۔

51 قبل مسیح میں باپ کے مرنے پر قلوپطرہ کا بڑا بھائی تخت نشین ہوا اور اس نے اپنی 11 سالہ بہن قلوپطرہ سے شادی کی۔ اس کی ہلاکت کے بعد چھوٹے بھائی نے تخت و تاج سنبھالا اور اس نے بھی روایات کے مطابق اپنی بہن سے شادی کی۔چھوٹے بھائی کے اقتدار کا دور پرآشوب تھا اور لڑائیوں کی وجہ سے امور مملکت پر اس کی گرفت کمزور تھی۔ یہ قلوپطرہ کے عروج کا زمانہ تھا اور مملکت میں اس کا عمل دخل بہت بڑھ گیا تھا۔ چھوٹے بھائی کی ہلاکت کے بعد تخت و تاج قلوپطرہ کے ہاتھ آ گیا اور اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے انھوں نے خود کو دیوی کہلوانا شروع کر دیا۔یوں مصری سلطنت پر روم کی شہنشاہیت کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کا نتیجہ رومی جنرل مارک انتھونی کی قلوپطرہ سے قربت اور بعد ازاں اس ہلاکت کی شکل میں ظاہر ہوا جس نے قلوپطرہ کو39 سالہ زندگی کو تاریخ کے صفحات میں ہمیشہ کے لیے زندہ و جاوید کر دیا۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول