صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
تربیتِ اَولاد
مولانا اشرف علی تھانوی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
لڑکیوں کی پرورش کرنے کی فضیلت
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اِرشاد فرمایا جس شخص کی تین لڑکیاں ہوں اور وہ اُن کو علم و اَدب سکھلائے اور اُن کی پرورش کرے اور اُن پر مہربانی کرے، اُس کیلیے ضرور جنت واجب ہو جاتی ہے ۔(بخاری )
فائدہ : چونکہ اَولاد سے طبعی محبت ہو تی ہے اِس لیے اِس حق کے بیان کرنے میں شریعت نے زیادہ اہتمام نہیں فرمایا اور لڑکیوں کو چونکہ حقیر سمجھتے تھے اِس لیے اُن کی تربیت کی فضیلت بیان فرمائی۔
حمل ساقط ہو جانے اور زچہ بچہ کے مر جانے کی فضیلت
٭
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اِرشاد فرمایا جو عورت کنوارے
پَنے کی حالت میں یا حمل میں بچہ جننے کے وقت یا چلّے کے دنوں میں مر جائے
اُس کو شہادت کا درجہ ملتا ہے۔ (بہشتی زیور )
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اِرشاد فرمایا جو حمل گر جائے وہ بھی اپنی ماں کو گھیسٹ کر جنت میں لے جائے گا جبکہ ثواب سمجھ کر صبر کرے۔ (بہشتی زیور )
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اِرشاد فرمایا جس عورت کے تین بچے مر جائیں اور وہ ثواب سمجھ کر صبر کرے تو جنت میں داخل ہو گی۔ ایک عورت بولی یا رسول اللہ !جس کے دو ہی بچے مرے ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا دَو کا بھی یہی ثواب ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک صحابی نے ایک بچے کے مرنے کو پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اِس میں بھی بڑا ثواب بتلایا ۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے عورتوں سے اِرشاد فرمایا کیا تم اِس بات پر راضی نہیں (یعنی راضی ہونا چاہیے ) کہ جب تم میں کوئی اپنے شوہر سے حاملہ ہوتی ہے اور وہ شوہر اِس سے راضی ہو تو اُس کو ایسا ثواب ملتا ہے جیسا کہ اللہ کی راہ میں روزہ رکھنے والے اور شب بیداری کرنے والے کو ملتا ہے ۔ اور جب اُس کو درد زِہ ہوتا ہے توآسمان اور زمین کے رہنے والوں کو اِس کی آنکھوں کی ٹھنڈک یعنی راحت کا جو سامان مخفی رکھا گیا ہے اُس کی خبر نہیں ۔ پھر جب وہ بچہ جنتی ہے تو اُس کے دُودھ کا ایک گھونٹ بھی نہیں نکلتا اوراُس کی پستان سے ایک دفعہ بھی بچہ نہیں چوستا جس میں اُس کو ہر گھونٹ اور ہر چوسنے پر ایک نیکی نہ ملتی ہو (یعنی ہر مرتبہ نیکی ملتی ہے) اور اگر بچہ کے سبب اُس کو رات کو جاگنا پڑے تو اُس کو راہِ خدا میں ستر غلاموں کے آزاد کرنے کا اَجر ملتا ہے ۔ (کنز العمال )
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں ایک عورت حاضر ہوئی، اُس کے ساتھ دو بچے تھے۔ ایک کو گود میں لے رکھا تھا دُوسرے کو اُنگلی سے پکڑے ہوئے تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے دیکھ کر اِرشاد فرمایا کہ یہ عورتیں پہلے پیٹ میں بچے کو رکھتی ہیں پھر جنتی ہیں پھر اِن کے ساتھ کس طرح محبت اور مہربانی کرتی ہیں ۔اگر ان کا برتاؤ شوہروں سے برا نہ ہوتا تو اِن میں جو نماز کی پابند ہوتی ہیں سیدھی جنت میں چلی جایا کرتیں ۔
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اِرشاد فرمایا جو عورت بیوہ ہو جائے اور خاندانی بھی ہو ،مالدار بھی ہو لیکن اُس نے اپنے بچوں کی خدمت اور پرورش میں لگ کر اپنا رنگ میلا کر دیا یہاں تک کہ وہ بچے یا تو بڑے ہو کر الگ رہنے لگے یا مر مرا گئے تو ایسی عورت جنت میں مجھ سے ایسی نزدیک ہو گی جیسے کلمہ والی اُنگلی اور بیچ کی اُنگلی۔
فائدہ : اِس سے مراد وہ عورت ہے جس کو نکاح کی خواہش قطعاً نہ ہو ورنہ بیوہ کو بھی نکاح کرنا ضروری ہے۔
٭٭٭