صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


تماشا
اور دوسرے افسانے

سعادت حسن منٹو

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

ماہی گیر۔ اقتباس

سمندر رو رہا تھا۔


مقید لہریں پتھریلے ساحل کے ساتھ ٹکرا ٹکرا کر آہ و زاری کر رہی تھیں۔ دور۔۔۔۔۔۔پانی کی رقصاں سطح پر چند کشتیاں اپنے دھندلے اور کمزور بادبانوں کے سہارے بے پناہ سردی سے ٹھٹھری ہوئی کانپ رہی تھیں۔ آسمان کی نیلی قبا میں چاند کھل کھلا کر ہنس رہا تھا۔ ستاروں کا کھیت اپنے پورے جوبن میں لہلہا رہا تھا۔۔۔۔۔۔فضا سمندر کے نمکین پانی کی تیز بو میں بسی ہوئی تھی۔


ساحل سے کچھ فاصلے پر چند شکستہ جھونپڑیاں خاموش زبان میں ایک دوسرے سے اپنی خستہ حالی کا تذکرہ کر رہی تھیں۔۔۔۔۔۔۔یہ ماہی گیروں کے سر چھپانے کی جگہ تھی۔


ایک جھونپڑی کا دروازہ کھلا تھا جس میں چاند کی آوارہ شعاعیں زمین پر رینگ رینگ کر اس کی کاجل ایسی فضا کو نیم روشن کر رہی تھیں۔ اس اندھی روشنی میں دیوار پر ماہی گیر کا جال نظر آرہا تھا اور ایک چوبی تختے پر چند تھالیاں جھلملا رہی تھیں۔


جھونپڑی کے کونے میں ایک ٹوٹی ہوئی چارپائی، تاریک چادروں میں ملبوس اندھیرے میں سر نکالے ہوئے تھی۔ اس کے پہلو میں پھٹے ہوئے ٹاٹ پر پانچ بچے محوِ خواب تھے۔۔۔۔۔۔۔ننھی روحوں کا ایک گھونسلا جو خوابوں سے تھر تھرا رہا تھا۔ پاس ہی ان کی ماں نہ معلوم کن خیالات میں مستغرق گھٹنوں کے بل بیٹھی گنگنا رہی تھی۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

 ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول