صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
طلاق کے اہم شرعی مسائل
عبد الوکیل ناصر
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
حسن معاشرت
اسلام کی رو سے عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کرنا چاہیئے اور حسن سلوک سے پیش آنے کا حکم ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
’’وَعاَشِرُوھنُ َّبِالمَعرُوفِ‘‘ (النساء :۱۹)
’’عورتوں کے ساتھ بھلائی اور اچھائی کا سلوک کرو‘‘
’’ مَتَاعاً بِالمَعرُوفِ حَقّاً عَلَی المُحسِنِینَ‘‘ (البقرۃ :۲۳۶)
’’نیک لوگوں پر حق ہے کہ عورتوں کے ساتھ اچھا سکول کریں‘‘
’’
فَأَمسِکُوہُنَّ بِمَعرُوفٍ أَو سَرِّحُوہُنَّ بِمَعرُوفٍ وَلاَ
تُمسِکُوہُنَّ ضِرَاراً لِّتَعتَدُوا وَمَن یَفعَل ذَلِکَ فَقَد ظَلَمَ
نَفسَہُ ‘‘ (البقرۃ :۲۳۱)
’’پس ان کو بھلے طریقے سے رکھ لو یا شریفانہ طرز سے چھوڑ دو اور دکھ دینے کے لئے ان کو مت روکنا کہ ظلم کرنے لگو اور جو کوئی یہ کرے گا تو اس نے اپنی ہی جان پر ظلم کیا‘‘
’’ فَإِمسَاکٌ بِمَعرُوفٍ أَو تَسرِیحٌ بِإِحسَانٍ ‘‘ (البقرۃ :۲۲۹)
’’اگر رکھو تو اچھی طرح رکھو اور اگر نباہ نہ ہو تو تفریق کر لو لیکن ہر حالت میں حسن سلوک کو مد نظر رکھو کسی پر ظلم نہ کرو‘‘
’’ فَأَمسِکُوہُنَّ بِمَعرُوفٍ أَو فَارِقُوہُنَّ بِمَعرُوفٍ ‘‘ (الطلاق:۲)
’’پس ان کو بھلے طریق سے رکھ لو یا شریفانہ طرز سے علیحدہ کر دو‘‘
رحمۃ للعالمین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
’’عن
ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم استوصوا بالنساء خیرا
فانھن خلقن من ضلع وان اعوج شیء فی الضلع اعلاہ فان ذھبت تقیمہ کسرتہ وان
ترکتہ لم یزل اعوج فاستوصوا بالنساء خیرا‘‘ (بخاری ج ۲ ص۷۷۹مسلم ج ۱،ص۴۷۵)
’’عورتوں کے معاملے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو اس لئے کہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہیں اور پسلی کا زیادہ ٹیڑھ اس کے اوپر والے حصے میں ہوتا ہے پھر اگر تم اس کے سیدھاکرنے کا ارادہ کرو گے تو اس کو توڑ ڈالو گے اور اگر اسی حالت میں چھوڑ دیا تو پسلی ٹیڑھی حالت پر باقی رہے گی۔ پس عورتوں کے بارے میں بھلائی کی وصیت کو قبول کرو‘‘
٭٭٭