صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
تحقیق الکلام فی بیان السبب لوجوب الاحکام
رشید احمد فریدی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اصل وجوب اور وجوب اداء کا مطلب
الوجوب
نوعان احدہما اصل الوجوب وہو اشتغال الذمۃ بالواجب وانہ ثبت بالاسباب لا
بالخطاب ولاتشترط القدرۃ لثبوتہ بل ثبت جبرا من اللّٰہ تعالٰی شاء العبد
او ابی. والثانی وجوب الاداء وہو اسقاط مافی الذمۃ وتفریغہا من الواجب
وانہ ثبت بالخطاب وتشترط لہ القدرۃ علی فہم الخطاب وعلی اداء ماتناولہ
الخطاب. (بدائع:۲/۸۸)
وجوب کی دو قسمیں ہیں ایک اصل وجوب یعنی
ذمہ کا مشغول بالواجب ہونا اور یہ اسباب سے ہوتا ہے نہ کہ خطاب سے اور اس
کے ثبوت کے لیے قدرت شرط نہیں ہے بلکہ من جانب اللہ جبراً ثابت ہو جاتا ہے
بندہ چاہے یا نہ چاہے۔ دوسری وجوب اداء ہے ذمہ کے فریضہ کو ساقط کرنا یعنی
واجب سے سبکدوش ہونا یہ خطاب سے ہوتا ہے اور اس کے لیے قدرت علی فہم
الخطاب اور قدرت علی الاداء دونوں شرط ہے۔
تنبیہ: ثبت بالاسباب
لابالخطاب میں اسباب سے مراد وہ امور ہیں جو درحقیقت مکلف کی صفات ہیں
جنہیں شرائطِ وجوب سے تعبیر کرتے ہیں ان صفات میں بعض علت، بعض شرط اور
بعض سبب ہے چونکہ سبب کا مفہوم وسیع و عام ہے اس لیے توسعاً صفات کے لیے
اسباب کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اس لفظ ’’سبب‘‘ سے محض وہ شئی مراد نہیں
ہے جسے تعدد و تکرار کے لیے شرعاً سبب قرار دیا گیا ہے۔ کما ستقف بعد ان
شاء اللّٰہ.
اصل وجوب کا مدار اور اس کا محل
اہلیت
وجوب یا اصل وجوب جو وجوبِ اداء سے منفک اور مقدم ہوتا ہے اس کا مدار جن
اشیاء پر ہے وہ سب صفاتِ مکلف ہیں خواہ صفت دائمی و مستقل ہو یا وقتی و
عارضی۔ اور خواہ وہ وصف اختیاری ہو کہ غیر اختیاری جیسے عقل، بلوغ، اسلام،
حریت، ملکیت، استطاعت وغیرہ۔ ان صفات کے تحقق پر من جانب اللہ بندہ کا ذمہ
مشغول بالواجب ہو جاتا ہے یہ وجوب غیر اختیاری ہے بندہ کی خواہش پر موقوف
نہیں ہے۔ اس اصل وجوب کا محل بلا تردد ذمۃ المکلّف ہے۔
ایک
وجوب اختیاری ہے جو بندہ کے ارادے اور عمل سے وابستہ ہے یعنی کسی قربت کی
نذر خواہ فعل منذور قربت بدنی ہو یا مالی۔ اور شروع فی العبادۃ اس سے بھی
عبادت کی ادائیگی ذمہ میں لازم ہو جاتی ہے۔ اور نذر سے ناذر کا ذمہ مشغول
بالواجب ہو جاتا ہے۔
اور اصل وجوب (غیراختیاری) میں تمام
مومنین عالم مُستوِی الاقدام ہیں یعنی دنیا کے کسی بھی خطہ میں رہتے ہوں
شمسی تغیرات یعنی طلوع، زوال، غروب وغیرہ فی نفسہ. اس کے لیے حاجز و مانع
نہیں ہے۔
٭٭٭