صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


تعبیر سے پہلے 

عزم بہزاد

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

غزلیں

ہم اہتمامِ مجلسِ تعبیر دیکھ کر
ڈرنے لگے تھے خواب میں شمشیر دیکھ کر

یہ شامِ قتل کیوں ہے بھلا اِتنی مطمئن
شاید گرفتِ حلقۂ زنجیر دیکھ کر

پہلے زباں خموش تھی اب دل خموش ہے
کیا حیرتیں ملیں تری تصویر دیکھ کر

اُس آنکھ کی حدود میں جو کچھ ہے اس کا ہے
ہم یوں ہی خو ش ہیں وسعتِ جاگیر دیکھ کر

اپنے حواس میں نہ رہے اُس گلی کے لوگ
اک مرحلے پہ جرأتِ تقریر دیکھ کر

تم عزمؔ ہار جاؤ گے میدانِ احتیاط
اندازہ ہو گیا ہدفِ تیر دیکھ کر
٭٭



جب سے دِیا اُمید کا، جل کے سیاہ ہو گیا
وادیِ دل میں خیمہ زن، لشکرِ آہ ہو گیا

جتنے ترے حریف تھے سب مرے دوست بن گئے
مجھ سے ترے فراق میں یہ بھی گناہ ہو گیا

راس نہ آسکا مجھے، عالمِ ہجر دو گھڑی
کوچۂ یار پھر مری جائے پناہ ہو گیا

سوچنا چاہتے تھے ہم کچھ غمِ روزگار پر
وقفۂ عشق بھی مگر صرفِ گناہ ہو گیا

رات ترے خرام پر یاروں میں بحث چھڑ گئی
آخرِ کار صرف میں تیرا گواہ ہو گیا

چشمِ زدن میں چھن گئی، مملکت اختیار کی
ایک فقیر ہو گیا، دوسرا بادشاہ ہو گیا

دل معاملات سے عزمؔ بہت ہی دُور ہے
مسئلہ اِس کا آج کل منصب و جاہ ہو گیا

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول