صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


تعارف اسلام نصاب

چاروں حصے

الاخلاص فاؤنڈیشن

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

اللہ تعالیٰ پر ایمان 

اللہ ایک ہی ہے، وہ بے نیاز ہے، کسی کا محتاج نہیں سب اس کے محتاج ہیں، وہ نہ کسی کا باپ ہے اور نہ اس کی کوئی اولاد نہ کوئی اس کے برابر ہے۔ ہر کمی  اور کمزوری سے پاک، اس کے لیے نہ تھکن ہے، نہ زوال، نہ فنا، نہ موت، نہ تباہی، وہ حی اور قیوم، بزرگ اور سب سے بڑا ہے۔ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ زندہ ہے، سب کو زندگی دینے والا، وہ نہ سوتا ہے نہ اسے اونگھ اور نیند آتی ہے، جو کچھ آسمانوں اور زمینوں میں ہے سب اسی کا ہے، ایسا کون ہے جو سفارش کرے اس کے پاس سوائے اس کے جس کو وہ اجازت دے، وہ جانتا ہے جو کچھ بندوں کے سامنے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور وہ سب اس کی معلومات میں سے کچھ نہیں جان سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے، اس کا علم آسمانوں اور زمین کو گھیرے ہوئے ہے اور انھیں تھامنا اسے گراں نہیں اور وہی ہے سب سے برتر عظمت والا۔ وہ ہر چیز کا رب ہے، جو چاہے پیدا کرے، اور جیسے چاہے اضافہ کرے سب اس کے فرماں بردار ہیں، کوئی نہیں جو اس کی بندگی سے آزاد ہو، اسی کے ہاتھ میں ہر چیز کی حکومت ہے، یہ اللہ رب بر حق اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، وہی اول ہے وہی آخر ہے، وہی ظاہر ہے وہی باطن ہے اسی کے لیے ہیں اسمائے الحسنی۔

قرآن مجید کے بتائے ہوئے تصور الوہیت (Concept of godness) سے اللہ تعالیٰ کی ہستی کا ایک ایسا تصور (concept)قائم ہو جاتا ہے جو ہر لحاظ سے مکمل مرغوب، مطلوب اور ادراک و وجدان کے مطابق ہے، ہمارے احساسات  (Feelings) اور مشاہدات (Observations) اس بات کی گواہی  دیتے ہیں اور اس طرح اللہ تعالیٰ پر ایمان کا  ایک اصول حیات کی صورت میں دلوں میں گہری جگہ پا لیتا ہے۔  

اسلام کی تعلیمات سے اللہ تعالیٰ کے وجود (existence)کا ایک ایسا مکمل  (complete) اور واضح تصور (clear concept) ملتا ہے جو دنیا کے کسی مذہب میں نہیں، کہیں اسے صرف محبت کہا گیا  اور کہیں وہ صرف پریشانیوں کو دور کرنے والا ہے، کہیں اس کی ذات کو الگ الگ کر دیا گیا اور کہیں اسے تجسیم و تشبیہ اور تناسل سے آلودہ کیا گیا اور کسی مذہب کی رو سے اس نے انسانی بھیس اختیار کر لیا ہے۔ ان تمام تصورات (concepts)کی نہی  قرآن مجید نے اس طرح کر دی ہے کہ خدا (God)صرف وہی ہو سکتا ہے جو بے نیاز(بے پرواہ) بلند مرتبہ والا، ہمیشہ قائم رہنے والا ہو جو قادر مطلق ہو اور حاکم اعلیٰ ہو، جس کا علم سب پر محیط ہو، جس کی رحمت سب پر وسیع ہو، جس کی طاقت سب پر غالب ہو، جس کی حکمت میں کوئی کمی نہ ہو، جس کے عدل میں ظلم کا شک  تک نہ ہو، جو زندگی بخشنے والا، وسائل حیات مہیا کرنے والا ہو، جو فائدے اور نقصان کی ساری قوتوں کا مالک ہو، اس کی بخشش اور نگہبانی کے سب محتاج ہوں اسی کی طرف تمام مخلوقات کی بازگشت ہو، وہی سب کا حساب لینے والا ہو، اور اسی کو جزا اور سزا کا اختیار ہو، وہ نہ تو ہماری مادی اشیاء کا سا جسم رکھتا ہو اور نہ اس کی صورت کو کسی چیز سے تشبیہ دی جا سکتی ہو۔

اب سوال یہ ہے کہ کیا ایسی ہستی مطلق کا وجود بھی ہے ؟ اٹھارویں صدی کے مادہ پرستوں نے مادہ ہی کو اول و آخر قرار دیا ہے۔ انیسویں صدی کے سائنس نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ خدا کا تصور سرے سے ہی غلط ہے۔ مگر جدید سائنس نے اس بات کا اعتراف (confess) کیا ہے کہ سائنس کے ثابت کیے ہوئے موجودہ اصول حتمی حیثیت نہیں رکھتے اور ان میں ہر نئی تحقیق سے تغیر و تبدل(Changing)  سامنے  آتا ہے۔ اس کے پیش نظر سائنس کا نیا رجحان مذہب اور اللہ کے وجود کی سمت اشارہ کرنے لگا ہے۔ جس کی مزید تفصیل آپ آئندہ لیول (Next Level) میں پڑھیں گے۔ 

 ٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول