صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
سطورِ تپاں
مجید امجد
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
شاعر
یہ دنیا یہ بے ربط سی ایک زنجیر
یہ دنیا یہ اک نامکمل سی تصویر
یہ دنیا نہیں میرے خوابوں کی تعبیر
میں جب دیکھتا ہوں یہ بزمِ فانی
غمِ جاودانی کی ہے اِک کہانی
تو چیخ اُٹھتی ہے میری باغی جوانی
یہ محلوں یہ تختوں یہ تاجوں کی دُنیا
گُناہوں میں لتھڑے رواجوں کی دُنیا
محّبت کے دشمن سماجوں کی دُنیا
یہاں پر کلی دل کی کھلتی نہیں ہے
کوئی چِق دریچوں کی ہلتی نہیں ہے
مَرے عشق کو بھیک ملتی نہیں ہے
اگر میں خُدا اس زمانے کا ہوتا
تو عنوان اور اس فسانے کا ہوتا
عجب لطف دنیا میں آنے کا ہوتا
٭٭٭
غزل
جنونِ عشق کی رسمِ عجیب کیا کہنا
میں اُن سے دور وہ میرے قریب کیا کہنا
یہ تیرگیء مسلسل میں اک وقفۂ نور
یہ زندگی کا طلسمِ عجیب کیا کہنا
جو تم ہو برقِ نشیمن تو میں نشیمنِ برق
اُلجھ پڑے ہیں ہماے نصیب کیا کہنا
ہجومِ رنگِ فراواں سہی۔۔ مگر پھر بھی
بہار۔۔ نوحۂ صد عبدلیب کیا کہنا
ہزار قافلۂ زبدگی کی تیرہ شبی
یہ روشنی سی افق کے قریب، کیا کہنا
لرز گئی تری لَو مرے ڈگمگانے سے
چراغِ گوشۂ کوئےِ حبیب ! کیا کہنا
***