صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
سُرمئی دستخط
خالد ملک ساحلؔؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
وہ بھی کرتا ہے شب و روز دُعا اپنی جگہ
جس کو مِلتا نہیں دنیا میں خُدا اپنی جگہ
مَیں ہُوں غیور قبیلے سے محبت کی قسم
دوستی اپنی جگہ اور وفا اپنی جگہ
جس کے سینے میں محبت ہے اُسے ملنا ہے
مَیں بھی کرتا ہُوں مرے یار گِلہ اپنی جگہ
اپنی ترتیب سے بے گانہ پڑی ہے دُنیا
کوئی پتھّر نہ کِسی گھر میں لگا اپنی جگہ
آئینہ رکھ کے وہ پتھّر کے مُقابل بولا
دِلکشی اپنی جگہ اور ادا اپنی جگہ
رات کی رات تھا ہنگامۂ ہستی ساحلؔ
کوئی منظر نہ مگر دِل میں رہا اپنی جگہ
۔ ٭۔
تجھے اُس جہاں کی بندش، مجھے اِس جہاں کی بندش
مرے آسمان والے ! مجھے خاکداں کی بندش
ہے کبھی مکاں کی بندش کبھی لامکاں کی بندش
مَیں جہاں جہاں سے گذرا مجھے اُس جہاں کی بندش
مَیں زمانے گِن رہا ہُوں مَیں فسانے چن رہا ہُوں
مرے لیکھ لکھنے والے مجھے امتحاں کی بندش
مَیں کہاں کہاں گِرا ہُوں، مَیں کہاں کہاں مرا ہُوں
کہیں دوستوں کی عزّت، کہیں رفتگاں کی بندش
مرا سِلسِلہ کہاں تک، مرا راستہ کہاں تک
مری سرحدوں کے مالک ! کبھی کھول جاں کی بندش
مجھے بخش میرا چہرہ مجھے بخش دے سراپا
مَیں کہانیوں کا باسی مجھے داستاں کی بندش
٭٭٭