صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
سخن آباد
منظور ہاشمی
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
وفورِ شوق میں جب بھی کلام کرتے ہیں
تو حرف حرف کو حُسنِ تمام کرتے ہیں
گَھنے درختوں کے سائے کی عمر لمبی ہو
کہ ان کے نیچے مسافر قیام کرتے ہیں
اُسے پسند نہیں خواب کا حوالہ بھی
تو ہم بھی آنکھ پہ نیندیں حرام کرتے ہیں
نہ خوشبوؤں کو پتہ ہے نہ رنگ جانتے ہیں
پرند پھولوں سے کیسے کلام کرتے ہیں ؟
رواں دواں ہیں ہوا پر سواریاں کیسی؟
جنھیں درخت بھی جھک کر سلام کرتے ہیں
چمن میں جب سے اسے سیر کرتے دیکھ لیا
اُسی ادا سے غزالاں خرام کرتے ہیں
اب اس کو یاد نہ ہو گا ہمارا چہرہ بھی
تمام شاعری ہم جس کے نام کرتے ہیں
تو حرف حرف کو حُسنِ تمام کرتے ہیں
گَھنے درختوں کے سائے کی عمر لمبی ہو
کہ ان کے نیچے مسافر قیام کرتے ہیں
اُسے پسند نہیں خواب کا حوالہ بھی
تو ہم بھی آنکھ پہ نیندیں حرام کرتے ہیں
نہ خوشبوؤں کو پتہ ہے نہ رنگ جانتے ہیں
پرند پھولوں سے کیسے کلام کرتے ہیں ؟
رواں دواں ہیں ہوا پر سواریاں کیسی؟
جنھیں درخت بھی جھک کر سلام کرتے ہیں
چمن میں جب سے اسے سیر کرتے دیکھ لیا
اُسی ادا سے غزالاں خرام کرتے ہیں
اب اس کو یاد نہ ہو گا ہمارا چہرہ بھی
تمام شاعری ہم جس کے نام کرتے ہیں
٭٭٭
نہ سنتی ہے نہ کہنا چاہتی ہے
ہَوا اک راز رہنا چاہتی ہے
نہ جانے کیا سمائی ہے کہ اب کی
ندی ہر سمت بہنا چاہتی ہے
سلگتی راہ بھی وحشت نے چن لی
سفر بھی پا برہنہ چاہتی ہے
تعلق کی عجب دیوانگی ہے
اب اس کے دکھ بھی سہنا چاہتی ہے
اجالے کی دعاؤں کی چمک بھی
چراغِ شب میں رہنا چاہتی ہے
بھنور میں آندھیوں میں بادباں میں
ہَوا مصروف رہنا چاہتی ہے
***
نہیں تھا کوئی ستار ہ ترے برابر بھی
ہوا غروب ترے ساتھ تیرا منظر بھی
پگھلتے دیکھ رہے تھے زمیں پہ شعلے کو
رواں تھا آنکھ سے اشکوں کا ایک سمندر بھی
کہیں وہ لفظ میں زندہ کہیں وہ یادوں میں
وہ بجھ چکا ہے مگر ہے ابھی منور بھی
عجب گھلاوٹیں شہد ونمک کی نطق میں تھی
وہی سخن کہ تھا مرہم بھی اور نشتر بھی
منافقوں کی بڑی فوج اس سے ڈرتی تھی
اور اس کے پاس نہ تھا کوئی لاؤ لشکر بھی
نہیں تھا کوئی ستار ہ ترے برابر بھی
ہوا غروب ترے ساتھ تیرا منظر بھی
پگھلتے دیکھ رہے تھے زمیں پہ شعلے کو
رواں تھا آنکھ سے اشکوں کا ایک سمندر بھی
کہیں وہ لفظ میں زندہ کہیں وہ یادوں میں
وہ بجھ چکا ہے مگر ہے ابھی منور بھی
عجب گھلاوٹیں شہد ونمک کی نطق میں تھی
وہی سخن کہ تھا مرہم بھی اور نشتر بھی
منافقوں کی بڑی فوج اس سے ڈرتی تھی
اور اس کے پاس نہ تھا کوئی لاؤ لشکر بھی
***