صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
سود کی ممانعت
قران مجید اور احادیث مبارکہ میں
ابو عمار محمد سلیم
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
قران مجید میں سود کی ممانعت
قران
مجید فرقان حمید جو رہتی دنیا تک تمام انسانوں کے لیے سر چشمہ ہدایت ہے
انسان کو ان تمام کاموں کے کرنے کا حکم دیتا ہے جو اس کی دنیاوی زندگی کے
لیے بہترین سامان فراہم کرتی ہے اور اس کی آخرت میں بھی بڑی نعمتوں کی
فراہمی کا وعدہ کرتی ہے۔ اسی کے ساتھ قران پاک ہر اس چیز کو کرنے سے رکنے
کا حکم دیتا ہے جو انسانی معاشرہ میں بگاڑ پیدا کرنے والا ہو ، جس سے آپس
میں ایک دوسرے کو نقصان پہنچنے کا امکان ہو یا پھر جس سے اخلاقی اور
معاشرتی برائیاں جنم لیتی ہوں۔
قرآن ایسی تمام برائیوں سے انسان کو
دور رہنے کا حکم دیتا ہے اور سرکشی اور بغاوت کی روش اختیار کرنے والوں کو
آخرت کے عذاب سے ڈراتا ہے۔چغلی ، جھوٹ ، چوری ، دھوکہ دہی ، زنا اور قتل و
غارت گری جیسے غلط کاموں کی نشاندہی کرتا ہے اور ان سے دور رہنے کا درس
دیتا ہے۔ انسان کو ایسے تمام غلط کاموں سے رک جانے کے لیے قرآن نے بڑی
خوبصورتی سے بڑی مثالیں دے کر تفصیل بتائی ہے تاکہ انسانیت راہ ہدایت پر
رہے اور بھٹکنے سے محفوظ رہے۔
ان تمام برائیوں میں سود کا لین دین
بھی ایک ایسا ہی برا کام ہے جس سے قرآن نے انسان کو بڑی شدومد سے روکا
ہے۔اس لیے کہ سود بہت بڑا ظلم ہے جو ایک انسان دوسرے انسان پر کرتا ہے۔سود
ایک دھوکہ ہے اور دوسرے انسان کا خون چوسنے کے مترادف ہے۔ قرآن سود کو
حرام قرار دیتا ہے اور کہتا ہے کہ کہ جو لوگ سودی کاروبار میں ملوث ہیں وہ
اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں ( سورة البقرة آیات ٢٧٨ ،
٢٧٩)۔اسی کو مزید تفصیل میں جا کر یوں بیان کیا کہ
: ''.......اور یہ جو تم سود دیتے ہو تاکہ وہ لوگوں کے مال میں شامل ہو کر
بڑھ جائے تو وہ اللہ کے نزدیک بڑھتا نہیں ہے۔اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی
خوشنودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو ، تو جو کوئی بھی ایسا کرتا ہے وہ
اپنے مال کو کئی گنا بڑھا لیتا ہے۔'' (سورة الروم : ٣٩)۔
٭٭٭