صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


سوچ کا آئینہ

محسن بھوپالی

ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

غزلیں

وہ برگِ خشک تھا اور دامنِ بہار میں تھا

نمودِ نو کی بشارت کے انتظار میں تھا


مری رفیقِ سفر تھیں حسد بھری نظریں

وہ آسمان تھا اور میرے اختیار میں تھا


بکھر گیا ہے تواب دل نگار خانہ ہے

غضب کا رنگ اس اک نقشِ اعتبار میں تھا


اب آگیا ہے تو ویرانیوں پر طنز نہ کر

ترا مکاں اسی اجڑے ہوئے دیار میں تھا


لکھے تھے نام مرے قتل کرنے والوں کے

عجیب بات ہے، میں بھی اسی شمار میں تھا


مجھے تھا زعم مگر میں بکھر گیا محسنؔ

وہ ریزہ ریزہ تھا اور اپنے اختیار میں تھا

٭٭٭

غزل


چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری
لوگوں کا کیا سمجھانے دو ان کی اپنی مجبوری

میں نے دل کی بات رکھی اور تو نے دنیا والوں کی
میری عرض بھی مجبوری تھی ان کا حکم بھی مجبوری

روک سکو تو پہلی بارش کی  بوندوں کو تم روکو
کچی مٹی تو مہکے گی ہے مٹی کی اپنی مجبوری

ذات کدے میں پہروں باتیں اور ملیں تو مہر بلب
جبرِ وقت نے بخشی ہم کو اب کے کیسی مجبوری

جب تک ہنستا گاتا موسم اپنا ہے سب اپنے ہیں
وقت پڑے تو یاد آ جاتی ہے مصنوعی مجبوری

مدت گزری اک وعدے پر آج بھی قائم ہیں محسنؔ
ہم نے ساری عمر نباہی اپنی پہلی مجبوری

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                                          ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول