صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
شہر آرزو میں
غلام ربانی فداؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
غزلیں
منہ ہی منہ میں جانے کیا وہ کہہ گئے
ہم سرِ محفل بھی تنہا رہ گئے
اور تابِ ضبط ہم میں اب نہیں
زندگی کے دردؔ سب ہم سہہ گئے
میں فراق یار میں روتا رہا
دو ہی آنسو تھے سو وہ بھی بہہ گئے
ہو گئی میرے جنازے کی نماز
وہ وضو ہی آہ! کرتے رہ گئے
میں سمندر کا سمندر پی گیا
پھر بھی میرے ہونٹ سوکھے رہ گئے
دل میں جذباتِ محبت تھے نہاں
اپنی غزلوں میں فداؔ وہ کہہ گئے
٭٭٭
بن کے خوشبو چمن میں بکھرتا ہوں میں
پھر نہ دور خزاں آئے ڈرتا ہوں میں
ان سنی اس کی آواز کرتا ہوں میں
یار کی بزم سے جب گزرتا ہوں میں
کائنات شگفتہ میرے دم سے ہے
دہر میں پھول بن کے نکھرتا ہوں میں
ہو مبارک تمہیں بزمِ عیش و طرب
شہرِ آلام میں آہ بھرتا ہوں میں
حق پرستوں کی وہ راہِ پُر نور ہے
جان قرباں فداؔ جس پہ کرتا ہوں میں
٭٭٭