صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


شوکت اسلام

اعزاز رایۃ الاسلام
فضیلۃ الشیخ المجاھد ڈاکٹر ایمن الظواھری
اردو ترجمہ:ابو علی السلفی

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                           ٹیکسٹ فائل

اس کتاب کا مقصد

بندوں کے لئے قانون سازی کا اختیار اور حق صرف رب العباد کا ہی ہے یہ مسئلہ ہر دور میں اہمیت کا حامل رہا ہے اور ہمارے زمانے کا یہ خطرناک ترین مسئلہ ہے۔اہم بات یہ ہے کہ یہ مسئلہ دور حاضر کے اہل حق کو بیان کرتے رہنا چاہئیے تا آنکہ ان کے دل مطمئن ہو جائیں کہ وہ اسی میدان میں بر سر پیکار ہیں جن میں انبیاء و رسل اور ان کے پیروکار اور ہر دور کے اہل حق مصروف عمل رہے ہیں۔

اور یہ کہ وہ حالات حاضرہ میں رونما ہونے والے حادثات سے ادراک کر لیں کہ حق و باطل کا یہ معرکہ روز اوّل سے ہی جاری و ساری ہے صرف وقت اور جگہ بدلتے رہتے ہیں مقاصد و اہداف وہی رہتے ہیں۔ارشاد باری تعالیٰ ہے :

وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَسُولا أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنْهُمْ مَنْ هَدَى اللَّهُ وَمِنْهُمْ مَنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلالَةُ فَسِيرُوا فِي الأرْضِ فَانْظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ (النحل :٣٦)

ہم نے ہر امت میں پیغامبر بھیجا۔جو کہتا کہ لوگوں اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے دور رہو تو ان میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دے دی اور بعض پر گمراہی مسلط رہی تم زمین پر چل پھر کر دیکھ لو جھٹلانے والوں کا کیا انجام رہا۔

نیز فرمایا:

وکذلک جعلنا لکل نبی عدوا من المجرمین وکفی بربک ھادیا ونصیرا

ہم نے مجرمین کو ہر نبی کا دشمن بنایا اور تیرا رب ہی ہدایت و نصرت کے لئے کافی ہے۔

نیز فرمایا:

شَرَعَ لَكُمْ مِنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحًا وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَمَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَلا تَتَفَرَّقُوا فِيهِ كَبُرَ عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَنْ يَشَاء وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ يُنِيبُ (الشوری:١٣)

تمہارے لئے اسی دین کو شریعت بنایا جس کا تاکیدی حکم نوح کو دیا اور جسے تیری طرف وحی کیا اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم،موسیٰ و عیسیٰ کو دیا کہ تم دین قائم رکھو اور اس میں اختلاف نہ ڈالو مشرکین پر تمہاری دعوت گراں ہے اللہ اپنی طرف سے جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے اور جو پلٹے اسے اپنی طرف راہ دکھاتا ہے۔

نیز فرمایا:

وکذلک نقص علیک من انباء الرسل ما نثبت بہ فؤادک وجاء ک فی ھذہ الحق و موعظۃ وذکری للمؤمنین

ہم ایسے ہی تجھ پر رسل کے قصے بیان کرتے ہیں جن کے ذریعے ہم تیرا دل بڑھاتے ہیں اور اس میں تیرے پاس حق،موعظت آ چکا اور اہل ایمان کے لئے نصیحت۔

نیز فرمایا:

تلک من انباء الغیب نوحیھا الیک ما کنت تعلمھا انت ولا قومک من قبل ھذا فاصبر ان العاقبۃ للمتقین.

ان غیب کی خبروں کو ہم تیری طرف وحی کرتے ہیں جنہیں اس سے قبل نہ تو جانتا تھا اور نہ ہی تیری قوم تو صبر کیے رہ بالآخر انجام متقین کے لئے ہے۔

نیز فرمایا:

قالوا یا شعیب اصلاتک تامرک ان نترک ما یعبد اباؤنا او ان نفعل فی اموالنا ما نشاء انک لانت الحلیم الرشید.

اے شعیب کیا تیری نماز تجھ سے کہتی ہے کہ ہم اسے ترک کر دیں جسے ہمارے آباء پوجتے رہے یا یہ کہ ہم اپنے اموال میں جو چاہیں کرتے رہیں تو تو خود ہی عقلمند اور سمجھ دار ہے۔

قرآن کریم اپنے وسیع،واضح اور جامع تناظر میں اس مرکزی مسئلے کے حق و باطل کے اس معرکے کے تمام اطراف پر اظہار کی ترغیب دے رہا ہے جو رسول اللہکے دور میں ہمیشہ جاری رہا اور اسے ایسے ہی دیگر ادوار کے ساتھ مربوط کر رہا ہے۔ارشاد فرمایا:

وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اللہ ولو انھم اذ ظلموا انفسھم جاء وک فاستغفروا اللہ واستغفر لھم الرسول لوجدوا اللہ توابا رحیماً، فلا وربک لا یؤمنون حتی یحکموک فیما شجر بینھم ثم لا یجدوا فی انفسھم حرجاً مما قضیت ویسلموا تسلیماً.

ہم نے ہر رسول کو اسی لئے بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور جب لوگ اپنے نفسوں پر ظلم کر بیٹھیں پھر وہ اللہ سے بخشش مانگیں اور رسول بھی ان کے لئے بخشش مانگے تو وہ ضرور اللہ کو توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا پائیں۔آپ کے رب کی قسم یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں جب تک آپ کو اپنے اختلاف میں فیصل نہ مانیں پھر اپنے اپنے دلوں میں آپ کے فیصلے پر تنگی بھی محسوس نہ کریں اور پوری طرح قبول کر لیں۔

نیز فرمایا:

ان انزلنا التوراۃ فیھا ھدی و نور یحکم بھا النبیون الذین اسلموا للذین ھادوا والربانیون والاحبار بما استحفظوا من کتاب اللہ وکانوا علیہ شھداء فلا تخشوا الناس واخشون ولا تشتروا بآیاتی ثمناً قلیلاً ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاؤلئک ھم الکافرون، وکتبنا علیھم فیھا ان النفس بالنفس والعین بالعین والانف بالانف والاذن بالاذن والسن بالسن والجروح قصاص فمن تصدق بہ فھو کفارۃ لہ ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاؤلئک ھم الظالمون، وقفینا علی آثارھم بعیسی ابن مریم مصدقاً لما بین یدیہ من التوراۃ وآتینا الانجیل فیہ ھدی و نور ومصدقا لما بین یدیہ من التوراۃ وھدی وموعظۃ للمتقین، ولیحکم اھل الانجیل بما انزل اللہ فیہ ومن لم یحکم بما انزل اللہ فاؤلئک ھم الفاسقون، وانزلنا الیک الکتاب بالحق مصدقاً لما بین یدیہ من الکتاب ومھیمناً علیہ فاحکم بینھم بما انزل اللہ ولا تتبع اھواء ھم عما جاء ک من الحق لکل جعلنا منکم شرعۃ ومنھاجا ولو شاء اللہ لجعلکم امۃ واحدۃ ولکن لیبلوکم فیما آتاکم فاستبقوا الخیرات الی اللہ مرجعکم جمیعاً فینبئکم بما کنتم فیہ تختلفون۔

ہم نے توراة اتاری جس میں ہدایت و نور تھا اس کے مطابق فرمانبردار انبیاء یہود کے لئے فیصلے کرتے رہے اور رب والے اور علماء کیونکہ ان سے اللہ کی کتاب کی حفاظت کا مطالبہ کیا گیا تھا اور وہ اس پر گواہ تھے تو تم لوگوں کا خوف نہ کرو اور صرف مجھ سے ڈرو اور میری آیات کے بدلے تھوڑی قیمت مت لو اور جو اللہ کے نازل کردہ (قانون)کے مطابق فیصلے نہ کریں تو یہی لوگ کافر ہیں اور ہم نے ان پر فرض کر دیا تھا کہ جان بدلے جان کے اور آنکھ بدلے آنکھ کے اور ناک بدلے ناک کے اور کان بدلے کان کے اور دانت بدلے دانت کے اور زخموں میں قصاص ہے پھر جو اسے صدقہ کر دے تو یہ اس کے لئے کفارہ ہے اور جو اللہ کے نازل کردہ (حکم،دین)کے مطابق فیصلے نہ کریں تو یہی لوگ ظالم ہیں اور ہم نے ان کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم کو اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا بنا کر بھیجا اور اسے ہم نے انجیل دی جس میں ہدایت اور نور تھا جو اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والی تھی اور متقین کے لئے ہدایت و نصیحت تھی اور اہل انجیل کو چاہیئے کہ اس کے مطابق فیصلے کریں جو اللہ نے اس میں اتارا اور جو اللہ کی نازل کردہ (شریعت )کے مطابق فیصلے نہ کریں تو یہی فاسق ہیں اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ کتاب نازل کی جو اپنے سے پہلی کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے اور اس پر نگران ہے سو آپ بھی لوگوں کے مابین اللہ کے نازل کردہ کے مطابق حکومت کریں اور ان کی خواہشات پر نہ چلیں اس حق کو چھوڑ کر جو آپ کی طرف آ چکا تم میں سے ہر ایک کے لئے ہم نے شریعت اور منہاج بنایا اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن (ایسا نہیں کیا)تاکہ تمہیں اس میں آزما سکے جو کچھ اس نے تمہیں عطا کیا تو تم نیکیوں میں ایک دوسرے سے آ گے بڑھ جاؤ تم سب کو اللہ ہی کی طرف پلٹ جانا ہے پھر وہ تمہیں تمہارے آپس کے اختلاف کے متعلق بتائے گا۔

قارئین پوچھتے ہیں کہ آپ حاکمیت کے عنوان پر مزید کیوں لکھنا چاہتے ہیں اور متقدمین و متاخرین علماء و دعاۃ کی اس موضوع پر قدیم و جدید مستقل و شامل تالیفات میں مزید اضافہ کیوں چاہتے ہیں ؟یہ سوال قاری اور کاتب دونوں کے لئے اہم ہے کیونکہ اس کا جواب ہی اس دور میں اس عنوان پر اس کتاب کی ضرورت اور اہمیت کو اجاگر کر سکے گا۔

کاتب و مولف و مصنف کا مقصد یہ نہیں ہے کہ اس خطرناک مسئلے پر وہی باتیں دہرا دے جو اس سے قبل افاضل علماء لکھتے رہے اس بنیاد پر کہ یہ ہر دور میں خطرناک مسئلہ رہا ہے یہ عقیدے کے مسائل میں بنیادی مسئلہ ہے اسی کی وجہ سے کتب نازل کی گئیں انبیاء مبعوث کئے گئے اور اہل حق و باطل کے مابین اسی لئے دشمنیاں پیدا ہوئیں اور جہاد شروع ہوا اور یہ مقصد بھی نہیں کہ سابقہ کتب میں ایک اور کتاب کا اضافہ کر دے بلکہ مندرجہ ذیل چند امور کی وضاحت مقصود ہے۔

1    ہماری امت پر دشمن صلیبی یہودی کا مسلط کردہ معرکہ (ماضی تا حال)صرف عسکری اور اقتصادی محاذ پر نہیں بلکہ فکری،تہذیبی اور معاشرتی محاذ پر بھی ہے یہ عقیدے کی جنگ ہے خاص کر اس مسئلے پر کہ حاکمیت کس کی ہو یہ اس امت کی شریعت کا معرکہ ہے اور اپنے اثرات و نتائج کے اعتبار سے زیادہ خطرناک ہے جو اس امت کی حالت بدل کر رکھ دے گا حالانکہ یہ آخری امت ہے عَلَم توحید کی حامل ہے لوگوں پر گواہ ہے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے سر انجام دینے والی ہے یہ معرکہ اس امت کی حالت ایسی ٹکڑی میں بدل دے گا جو بہت جلد تباہ و برباد ہونے والی ہو۔

2    اس معرکے میں ہمارے دشمن ایک دوسرے کے اس قدر مضبوط حلیف ہیں جو صرف عسکری ٹولیوں،قرض دینے والے بینکوں،لٹیری کمپنیوں پر انحصار نہیں کرتے بلکہ ہمارے علاقوں اور معاشروں میں ظالم حکام، رائٹرز، مفکرین، اور غاصب ججوں کی صور ت میں داخل ہو چکے ہیں اور ان سب سے بڑھ کر درباری ملاؤں اور جدید مرجۂ کی خطرناک صورت میں۔

یہ کتاب داخلی اور خارجی دشمنوں کے رابطوں،ان کے مقاصد اور آلہ کاروں کا انکشاف کرے گی، ’’یہ کتاب بندوں پر قانون سازی کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے ’’اس کے اطراف میں ہونے والی کشمکشوں کا تعین کرے گی،ان لوگوں کو بے نقاب کرے گی جو اسلام کے دشمن ہیں ان لوگوں کے لبادے اوڑھے ہوئے ہیں جو مسئلہ حاکمیت کو دشمنانِ اسلام صلیبیوں،یہودیوں اور ان کے دوست مسلم علاقوں کے حکام کے مفادات کے مطابق پیش کرتے ہیں اللہ حق سبحانہٗ نے فرمایا:

واذا رایتھم تعجبک اجسامھم وان یقولوا تسمع لقولھم کانھم خشب مسندۃ یحسبون کل صیحۃ علیھم ھم العدو فاحذرھم قاتلھم اللہ انی یؤفکون.

اور جب تو انہیں (منافقین کو)دیکھے تو ان کے جسم تجھے تعجب میں ڈال دیتے ہیں اور اگر وہ کچھ کہیں تو تو ان کی بات سنتا ہے گویا وہ لکڑیاں ہیں گڑی ہوئی وہ ہر چیخ (ناگہانی مصیبت )کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں یہی تو دشمن ہیں ان سے بچئے گا اللہ انہیں ہلاک کر دے کہاں پھیرے جاتے ہیں۔

یہ ہے اس کتاب کا ہدف اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کی رضامندی معرکہ حق و باطل میں اہل حق کو ان کے اور ان کے دشمنوں کے نشانات دکھانا کہ خلق پر حکم صرف رب البشر کا ہی چلنا چاہیئے انہیں انہی کے درمیان رہنے والی دشمنوں کی تیز آنکھوں سے بچانا،اور ان کی صفوں میں رذیل دنیا کی حصول کی خاطر انتشار پیدا کر کے انہیں صلیبیوں اور یہود کے لشکروں کے لئے لقمہ تر بنانے کی کوششیں کرنے والوں سے با خبر کرنا۔

اس کتاب میں اگر کچھ خیر ہے تو وہ سراسر منجانب اللہ ہے اور کچھ کوتاہی ہے تو وہ مؤلف اور شیطان کی طرف سے ہے۔

میرا مقصد اصلاح ہے جس قدر ممکن ہو اور اللہ توفیق دینے والا ہے میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

وآخر دعوانا ان الحمد للّٰہ رب العالمین وصلی اﷲ علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وسلم                         

ڈاکٹر ایمن الظواہری

جمادی الاخری 1424ہجری اگست 2003ء

 ٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                        ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول