صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
شرعی وسیلہ
تحریر انتخاب:عبد الحمید صغیر
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
وسیلہ کیا ہے
رتفسیر جامع البیان میں
اَلْوَسِیْلَۃُ اَی الْقُرْبَۃُ بِطَاعَتِہٖ
یعنی وسیلہ سے مراد عبادت کیساتھ اللہ تعالی کی قربت تلاش کرنا ہے اور تفسیر جلالینؔ میں ہے
اَلْوَسِیْلَۃُ مَا یُقَرِّبُکُمْ اِلَیْہٖ مِنْ طَاعَتِہٖ
یعنی اس کے تقرب کا وسیلہ وہ اطاعت ہے جو اللہ کے نزدیک کرے۔
تفسیر خازنؔ میں ہے
اَلْوَسِیْلَۃُ یَعْنِیْ اُطْلُبُوْا اِلَیْہِ الْقُربَ بِطَاعَتِہٖ وَالْعَمَلِ بِمَا یُرْضٰی
یعنی وسیلہ سے مراد ہے کہ بذریعہ عبادت اور نیک کاموں کے اللہ تعالی کا قرب تلاش کرو۔
امام الدنیا فی التفسیر حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مایہاز کتاب تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تفسیر میں فرمایا ہے۔
’’وسیلہ اللہ تعالی کی قربت کا نام ہے اس میں کسی مفسر کو اختلاف نہیں۔ ‘‘
اور تفسیر مدارک میں ہے :
اَلْوَسِیْلَۃُ ھِیَ کُلُّ مَایَتَوَکَّلُ بِہٖ اَیْ یَتَقَرَّبُ مِنْ قَرَابَتِہٖ۔
یعنی وسیلہ اس کام کو کہتے ہیں جسکے ساتھ اللہ تعالی کا قرب حاصل ہو۔
تفسیر کبیر میں ہے :
فَالْوَسِیْلَۃُ
ھِیَ الَّتِیْ یُتَوَسَّلُ بِھَا اِلَی الْمَقْصُودِ فَکَانَ الْمُرَادُ
طَلَبُ الْوَسِیْلَۃَ اِلَیْہِ فِیْ تَحْصِیْلِ مَرْضَاتِہٖ وَ ذٰلِکَ
بِالْعِبَادَۃِ وَالطَّاعَاتِ
وسیلہ وہ ہے جس کے ذریعہ سے منزل مقصود
تک پہنچا جائے پس اس وسیلہ سے مراد وہ وسیلہ ہے جو اللہ تعالی کی رضا حاصل
کرنے میں کام آئے یہ وسیلہ عبادت اور اطاعت کے ساتھ ہوتا ہے۔
یہ
تمام حوالے اس آیت کی تفسیر پر متفق ہیں کہ وسیلہ سے مراد اعمال صالحہ ہیں
جو اللہ تعالی کے قرب کا ذریعہ ہو سکیں۔ اب ہم لفظ ’’وسیلہ کی مزید
تشریح اللہ تعالی کے کلام ہی سے پیش کرتے ہیں۔
اُوْلٰٓئِکَ
الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلیٰ رَبِّھِمُ الْوَسِیْلَۃَ
اَیُّھُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ
یہ
لوگ جن کو پکارتے ہیں وہ خود اللہ تعالی کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں جو ان
میں بہت نزدیک ہے اور اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے
ڈرتے ہیں۔ (پارہ ۱۵)
اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جو کوئی
اللہ سے زیادہ نزدیک ہے اتنا ہی وہ اللہ کی طرف زیادہ وسیلہ کا طالب ہے
مثلاً نبی کریم ﷺ اللہ تعالی کے بہت نزدیک ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ کون سا
وسیلہ ہے جس کے طالب نبی کریم ﷺ بھی ہیں۔
٭٭٭