صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
شام عاشور
قیصر بارہوی
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
پھر خیمہ نگاہ سے تازہ دھُواں اُٹھا
پھر کاروانِ فکر سے شور فغاں اُٹھا
دل کی زمیں سے درد کا اِک آسماں اُٹھا
پھر ہر نفس کیساتھ غمِ بیکراں اُٹھا
ہیں گرم آنسوؤں میں سمندر ملال کے
پانی پہ چل رہے ہیں سفینے خیال کے
{۲}
غالب ہے رُوح پر وہ قیامت کہ الحذر
جیسے ابھی لٹا ہو کسی بے وطن کا گھر
اک سمت جشن فتح کے باجے شباب پر
اک سمت سر کھلے ہوئے ناموس نوحہ گر
لشکر میں شور خلعت و انعام کے لئے
نیزوں پہ کچھ چراغ جلے شام کے لئے
{۳}
سُنتا ہوں اضطراب کہ صحرا کی سائیں سائیں
جیسے یتیم بچوں کی سہمی ہوئی صدائیں
نوحہ سُنا رہی ہیں تڑپتی ہوئی فضائیں
جیسے رسولؐ زادیاں بالوں سے مُنہ چھپائیں
یوں دیکھتا ہوں عرش کی تقدیر خاک پر
جیسے بچھی ہو چادر تظہیر خاک پر
{۴}
تاریکیوں کا فرش اُجالوں کی میتیں
وہ میتیں جو غیرت انساں کی سرحدیں
طوفاں سُپرد عظمتِ آدم کی مشعلیں
بربادیوں کی چھاؤں میں کعبے کی رونقیں
مفہوم کہہ رہا ہے غموں کے بیان کا
گیتی نے پی لیا ہے لہو آسمان کا
٭٭٭