صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


یہ شام تمہارے نام

اعتبار ساجد

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                ٹیکسٹ فائل

غزلیں


کہیں گھر بار حائل ہے کہیں سنسار حائل ہے

ہمارے اور تمہارے بیچ ہر دیوار حائل ہے

مجھے معلوم ہے وہ رو رہا ہے سامنے میرے

مگر چہرے کے آگے آج کا اخبار حائل ہے

کھلا رکھتا ہے وہ زینے کا دروازہ مری خاطر

مرے رستے میں لیکن شب کا چوکیدار حائل ہے

میں اتنی بھیڑ میں تجھ سے کروں کیا گفتگو دل کی

کہیں مخلوق حائل ہے کہیں بازار حائل ہے

کدھر سے راستہ ڈھونڈیں کدھر جائیں کہاں نکلیں

گلی کو چوں میں ہر جانب صف اغیار حائل ہے

میں اک ہی شب میں اپنا قصہ جاں ختم تو کر لوں

مگر بس کیا کروں،رستے میں تیرا پیار حائل ہے

***


مری راتوں کی راحت دن کا اطمینان لے جانا

تمہارے کام آ جائے گا، یہ سامان لے جانا

تمہارے بعد کیا رکھنا اَنا سے واسطہ کوئی؟

تم اپنے ساتھ میرا عمر بھر کا مان لے جانا

شکستہ کے کچھ ریزے پڑے ہیں فرش پر،چن لو

اگر تم جوڑ سکتے ہو تو یہ گلدان لے جانا

ادھر الماریوں میں چند اوراق پریشاں ہیں

مرے یہ باقی ماندہ خواب میری جان لے جانا

تمہیں ایسے تو خالی ہات رخصت کر نہیں سکتے

پرانی دوستی ہے اس کی کچھ پہچان لے جانا

ارادہ کر لیا ہے تم نے گر سچ مچ بچھڑنے کا!

تو پھر اپنے یہ سارے وعدہ و پیمان لے جانا

اگر تھوڑی بہت ہے شاعری سے اُن کو دلچسپی

تو ان ے سامنے تم میرا یہ دیوان لے جانا

***

٭٭٭٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول