صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


شکستہ لہجوں میں

رفیق اظہر

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

غزلیں

قبر کا کوئی در نہ دروازہ

کیا سنے گا وہ میرا آوازہ


کِھنڈ گئی تن پہ موت کی زردی

زندگانی ہے عارضی غازہ


مَر کے بیمار نے کیا آرام

طے ہوا کشمکش کا خمیازہ


دفن کرتے ہیں موتیوں کو لوگ

داب آئے ہیں ہم گُلِ تازہ



ہر نئی موت پر ہی ڈر جائیں

کیوں نہ سب ایک بار مر جائیں


رفتنی ہیں یہاں کے لوگ تمام

رفتہ رفتہ گزر گزر جائیں


مانگتے ہیں کوئی خلا خالی

تا یہ وحشی بکھر بکھر جائیں


مانگ لیتا ہوں پھر کوئی صحرا

جب یہ دیدے لہو سے بھر جائیں


غم ترے ہیں چمکتے سیّارے

جن دلوں پر بھی یہ اتر جائیں


تو ہی کہہ تیرِ نیم کش کے ترے

اب یہ زخمی ہرن کدھر جائیں


دفن تو تعزیہ ہوا کب کا

اب عزا  دار اپنے گھر جائیں

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                     ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول