صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


شاخِ مژگاں

سبط علی صبا

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

غزلیں

ایک تصویر نظر آتی ہے شہ پاروں میں

مشترک سوچ ہے اس عہد کے فن کاروں میں


لوگ جنگل کی ہواؤں سے ہیں اتنے خائف

کوئی روزن ہی نہیں گاؤں کی دیواروں میں


جس کی پیشانی پہ تحریر تھا محنت کا نصاب

سرِ فہرست وہی شخص ہے بے کاروں میں


اور طبقات میں انسان بکھرتے جائیں

مشورے روز ہوا کرتے ہیں زر داروں میں


جب کسی لفظ نے الجھے ہوئے معنی کھولے

رنگ کچھ اور نکھر آیا ہے فن پاروں میں


تشنگی تشنہ زمینوں کی صباؔ مٹ نہ سکی

ہاں مگر بٹ گئی کاریز زمیں داروں میں

٭٭٭

بچے کا ذہن جتنی کتابوں میں بٹ گیا

مجبور باپ اتنے عذابوں میں بٹ گیا


اب حقِ ملکیت تو فقط ندّیوں کو ہے

سرسبز کھیت کتنے دوآبوں میں بٹ گیا


مٹی کا جسم تیرنے اترا تھا جھیل میں

جب ڈوبنے لگا تو حبابوں میں بٹ گیا


وہ شہر جو کہ مرکزِ عالم نگاہ تھا

بھونچال آ گیا تو خرابوں میں بٹ گیا


میں نے تو اہلِ قریہ سے پوچھا تھا گھر کا حال

میرا سوال کتنے سوالوں میں بٹ گیا


ننھی سی خواہشوں کا گلا گھونٹ کر صباؔ

انساں طلسمِ صبر کے خوابوں میں بٹ گیا

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                  ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول