صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
شیطان شہزادہ
ہینس کرسچن انڈرسن
مترجم : تفسیر احمد
لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
اقتباس
بہت عرصہ ہوا کہ ایک مغرور اور بد کار شہزادہ تھا جوسوچتا تھا کہ وہ کس طرح دنیا کی تمام مملکتوں کو فتح کرے اور انسانیت اس کے نام سے کانپنے لگے ۔ اس کے سپاہیوں نے قتل و غارت مچائی، کھیتوں اور غلوں کو روند دیا اور غریبوں کے گھروں کو آگ لگا دی جن کے شعلوں سے درختوں کے پتہ جل گئے اور کالی جلی ہوئی شاخوں پر لگے پھل بُھن گئے ۔ کئی مائیں اپنے ننگے بچوں کو لے کے بھاگیں اور دھوؤں کے غبار کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کی۔ مگر سپاہوں نے ان کا پیچھا کیا ان کو پکڑ لیا۔ پھر ان کے ساتھ اپنی شیطانی خواہشات پوری کیں۔ ایسا تو خود شیطان بھی نہیں کرتا۔ لیکن شہزادہ نے اپنے سپاہیوں کی ان شیطانی حرکات سے مزا لیا۔
وقت کے ساتھ ساتھ اسکا دائرہ اختیار وسیع ہوتا گیا یہاں تک کے لوگوں کو صرف اس کے نام سے خوف آنے لگا۔
ان
فتوحات سے حاصل کے ہوئے سونے اور ان لوٹے ہوئے قیمتی خزانوں سے حاصل کی
ہوئی دولت سے اس نے اپنی سلطنت کو ایسی چیزوں سے بھر دیا جن کا دنیا میں
کوئی ثانی نہیں تھا۔ اس کے بعد اس نے محلات،گرجا اور دوسری عمارتیں
بنوائیں جن کی چمک دمک دیکھ کر لوگ کہتے تھے " واہ یہ تو عظیم شہزادہ ہے
!" ایک لمحہ کے لیے بھی انہوں نے یہ نہیں سوچا اس ظالم نے دنیا میں کتنی
قتل و غارت اور بربادی پھیلائی ہے ۔ انہوں نے کبھی ان مظلموں کی آہیں اور
سسکیاں کو نہیں سننا تھا جو تباہ کردہ شہروں کے ملبوں سے اٹھتی تھیں۔اور
جب شہزادہ اپنے سونے جواہر کو اور ان عالیشان عمارتوں کو دیکھتا جواس کے
نام ہیں بنی تھیں وہ بھی ان لوگوں کی طرح سوچتا تھا۔ " واہ میں تو عظیم
شہزادہ ہوں!" لیکن میرے پاس اور بھی زیادہ ہونا چاہیے تاکہ کوئی میری
برابری نہیں کرسکے ۔چنانچہ اس نے اور جنگیں لڑیں اور دوسری سلطنتیں فتح
کیں۔ ان شکست خوردہ بادشاہوں کو سنہری زنجیروں سے اس کے رتھ کے ساتھ
باندھا جاتا تھا اور ان کو شہر کی سڑکوں پرگھسیٹاجاتا تھا۔ اور جب یہ
شیطان شہزادہ اور اس کے درباری کھانے کی میز پر بیٹھتے تھے تو شکست خوردہ
بادشاہوں کو ان کے پیروں کے نزدیک بٹھایا جاتا تھا اور ان کو درباریوں کے
پھینکے توڑوں کو کھانا پڑتا تھا۔
٭٭٭