صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں
اُردو شاعری میں طنز و مزاح
محمد شعیب
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
امیرالاسلام ہاشمی
پاکستان میں کشتِ زعفران کے ایک پُرگو شاعر ہیں۔طنز و مزاح میں ’’گر تو برا نہ مانے،وعلیکم السلام اور ضربِ ظرافت‘‘ جیسے شعری مجموعوں کی بدولت معروف ہیں۔ سیاسی اور سماجی حالات ہوں یا وعظ ومحتسب کی خبر لینی پڑے،عوامی رویوں پر چوٹ کرنی ہو یا اخلاقی انحطاط پر طنز کے تیر برسانے ہوں، امیرالاسلام ہاشمی نڈر اور بے باک سپہ سالار کی طرح کمان سنبھال کر ان پر لشکر کشی کرتے ہیں۔خالص مشرقی روایات کے دلدادہ ہیں اور انھوں نے طنزیہ و مزاحیہ شاعری کو اسلام قبول کرا کر مسلمان بنانے میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔اکبر اور اقبال کی طرح قوم کا درد رکھتے ہیں اس لیے ان کی متبسم شاعری اکثر اوقات سنجیدگی کی حدو ں کو چھونے لگتی ہے۔شاعری کے تیور ملاحظہ ہوں :
حیا گرتی ہوئی دیوار تھی، کل شب جہاں میں تھا
نظر اُٹھنا بہت دشوار تھی، کل شب جہاں میں تھا
ڈھکے تھے جسم نازک کے جو حصے ان کے اندر بھی
بلا کی حسرتِ اظہار تھی، کل شب جہاں میں تھا
جنابِ شیخ بھی پیاسے نظر آتے تھے شدت سے
طہارت بر سرِ پیکار تھی، کل شب جہاں میں تھا
قطعات کا ظریفانہ شاعری میں بڑا اہم کردار ہے اور اس صنف میں جدید ترین عہد کے تمام شعرا طبع آزمائی کر رہے ہیں۔ امیر الاسلام ہاشمی کے قطعات اپنے موضوعات سے پورا پورا انصاف کرتے ہیں۔عام طور پر لوگ مساجد میں نئے جوتے پہن کر جانے سے گھبراتے ہیں کیونکہ کئی سر پھرے صرف اس لیے مساجد کا رُخ کرتے ہیں تاکہ نئے جوتے چرا کر لے جائیں۔ عیدین یا جمعہ کی نمازوں کے بعد ایسے مناظر دیکھے گئے ہیں کہ لوگ اپنے جوتوں کی خاطر نماز بھی بڑی بے قراری سے ادا کرتے ہیں۔ جوتا چوری کی اس لعنت کی وجہ سے نمازی اپنے جوتے مسجد کے اندر لے جا کر اپنے سامنے رکھتے ہیں تاکہ چوری سے محفوظ رہیں۔ امیرالاسلام ہاشمی نے اس تشویش ناک پہلو کا مضحکہ اس طرح اُڑایا ہے:
پیغامِ عمل
رات کا وقت بھی ہے اور ہے مسجد بھی قریب
اٹھئے جلدی سے کہ پیغامِ عمل لایا ہوں
گھر میں فی الحال ہیں جتنے بھی پرانے جوتے
آپ بھی جا کے بدل لیں، میں بدل آیا ہوں
سیاست دان جو اپنے آپ کو قوم کا خادم کہلانے پر فخر محسوس کرتے ہیں،ان کی تقاریب کی نوعیت اگر عام آدمی دیکھ لے تو ان خدامِ قوم سے کسی قسم کے مثبت کام کی توقع نہ رکھے۔ ویسے تو ان لوگوں کا ہر کام ہی قوم کے سرمائے کو ڈبونے کا سبب بنتا ہے لیکن صرف ان کے طرزِ خورد و نوش کی ایک ہلکی سی جھلک امیر الاسلام ہاشمی کے ہاں دیکھیے:
کیا بتاؤں تمھیں خدامِ وطن کا مینو
پی کے کیا کھاتے ہیں کیا کھا کے پیا کرتے ہیں
کچھ بھی پیتے نہیں یہ قوم کی یخنی کے سوا
ناشتہ ملتِ بیضہ کا کیا کرتے ہیں
٭٭٭