صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں


شاہنامہ اسلام

حفیظ جالندھری

جلد اول

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

حضرت عمرؓ کے ایمان لانے کا بیان

عمر ؓ ابن خطاب اس وقت تک ایماں نہ لائے تھے

حجاب کفر میں‌ تھے دامن حق میں‌ نہ آئے تھے


غیور و صائب الرائے بہادر تیغ افگن تھے

مگر سچے نبیؐ کے اور مسلمانوں کے دشمن تھے


غریبوں‌ حق پرستوں کو اذیت دیتے رہتے تھے

مسلماں ان کے ہاتھوں سے ہزاروں‌ رنج سہتے تھے


جناب حضرت حمزہؓ بھی جب ایمان لے آئے

تزلزل پڑ گیا باطل میں‌ اہل مکہ گھبرائے


مسلمانوں کی روز افزوں ترقی سے لگے ڈرنے

نبیؐ کو قتل کر دینے کی تجویزیں لگے کرنے


کوئی بولا غضب ہے ، اپنی طاقت گھٹتی جاتی ہے

کہ دنیا دین آبائی سے پیچھے ہٹتی جاتی ہے


یہی حالت رہی تو ایک دن ایسا بھی آئے گا

ہُبُل کے واسطے کوئی چڑھاوا بھی نہ لائے گا


کوئی بولا یہ مذہب پھیلنے سے رک نہیں‌ سکتا

محمدؐ زندہ ہیں جب تک یہ جھگڑا چُک نہیں‌ سکتا


کہا بوجہل نے دیکھو یہ نرمی کا نتیجہ ہے

 پکارا بو لہب میں کیا کروں میرا بھتیجا  ہے


عمرؓ نبی کے قتل کا بیڑا اٹھاتے ہیں


عمر ؓ بولے یہ قصہ ہی چکا دیتا ہوں‌ میں‌ جا کر

کہ دیتا ہوں‌ تمھیں سر ہادی اسلامؐ  کا لا کر


بدی کے غلغلے اس محفل حق پوش میں‌ اٹھے

عمرؓ نے کھینچ لی تلوار پورے جوش سے اٹھے


چلے اس زندگی بخش جہاں کے قتل کرنے کو

تمنائے مکان ولا مکاں‌ کے قتل کرنے کو


 نعیم ؓ اک مرد عاقل سے ہوئی مٹ بھیڑ رستے میں

وہ بولے آج کیا ہے تم نظر آتے ہو غصے میں


کہا میں قتل کرنے جا رہا ہوں اس پیمبرؐ کو

کہ جس نے ڈال رکھا ہے مصیبت میں‌ عرب بھر کو


وہ بولے تم کو گھر کا حال بھی معلوم ہے بھائی

کہ ہے اسلام کی حامی تمھاری اپنی ماں‌ جائی


تمھارے گھر میں بستا ہے خدا کا نام مدت سے

کہ بہنوئی تمھارا لا چکا  اسلام مدت سے


یہ سن کر اور بھی غیظ و غضب طوفان پر آئے

عمر ؓ تلوار کھینچے اپنے بہنوئی کے گھر آئے


غضب ٹوٹا عمر دہلیز پر جس وقت چڑھتے تھے

 وہ دونوں حضرت خبابؓ  سے قرآن پڑھتے تھے


عمر ؓ داخل ہوئے جب گھر کے اندر سخت غصے میں

سنی آہٹ تو فوراَ چھپ گئے خباب ؓ پردے میں


کہا کیا پڑھ رہے تھے تم وہ بولے تم سے کیا مطلب!

کہا دونوں مسلماں ہو چکے ہو جانتا ہوں سب !


 بہن بہنوئی کو آخر عمر نے اس قدر مارا

کہ زخموں سے نکل کر خون کی بہنے لگی دھارا


بہن بولی عمر ! ہم کو اگر تو مار بھی ڈالے

شکنجوں‌ میں کسے یا بوٹیاں‌ کتوں سے نچوا لے


مگر ہم اپنے دینِ  حق سے ہر گز پھر نہیں سکتے !

بلندی معرفت کی مل گئی ہے گِر نہیں سکتے !


دہن سے نامِ حق آنکھوں سے آنسو،منہ سے خوں جاری

عمر ؓ کے دل پر اس نقشے سے عبرت ہو گئی طاری


کہا اچھا دکھاؤ مجھ کو وہ آیاتِ  قرآنی

سمجھ رکھا ہے جن کو تم نے ارشاداتِ  ربانی


بہن بولی بغیرِ  غسل اس کو چھو نہیں سکتے

یہ سن کر اور حیرت چھا گئی منہ رہ گئے تکتے


 اُٹھے اور غسل کر کے لے لیا قرآن ہاتھوں میں

 اسی کے ساتھ آئی دولتِ  ایمان ہاتھوں میں


حضرت عمرؓ  کا ایمان


کلامِ ِ  پاک کو پڑھتے  ہی آنسو ہو گئے جاری

خدائے واحد و قدّوس کی ہیبت ہوئی طاری


وہ دل سخت وہ سخت دل جو آہن و فولاد کا دل تھا

مُسلمانوں کے حق میں جو کسی جلّاد کا دل تھا


شعاعِ  نور نے اس دل کو یکسر موم کر ڈالا

ہوئی تسکین بہ نکلا قدیمی کفر کا چھالا


اُڑی کافور کی صورت سیاہی رنگِ باطل کی

یکا یک آج روشن ہو گئیں گہرائیاں دل کی


اسی عالم میں اُٹّھے جانبِ  کوہِ  صفا دوڑے

نکل کر نرغۂ شیطاں سے جیسے پارسا دوڑے

OOO

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                                         ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں مشکل؟؟؟

یہاں تشریف لائیں۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں میں استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں ہے۔

صفحہ اول