صفحہ اولکتاب کا نمونہ پڑھیں
شہِ کربلا سلام
صفدر ہمدانی
ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
ورڈ فائل ٹیکسٹ فائل
سلام
جسم زخموں سے مرا چور ہے کیسے لکھوں
جب قلم لکھنے سے معذور ہے کیسے لکھوں
دل مدینے سے بہت دور ہے کیسے لکھوں
ظُلم یہ وعدۂ جمہور ہے کیسے لکھوں
کوئی بتلاؤ ہوا عالمِ اسلام کو کیا
پڑھ نہیں سکتے ہیں ہم اپنے ہی انجام کو کیا
٭٭
وقت کے چہرے پہ لکھی ہے عجب مایوسی
اب دعاؤں میں لگے کرنے طلب مایوسی
زخم ہی زخم عجم سارا عرب مایوسی
مرگِ ملت کا فقط ایک سبب مایوسی
فخر صدیوں کا مرا پنجۂ طاغوت میں ہے
روحِ افکار مقید مری تابوت میں ہے
٭٭
مصلحت کیا ہے جو اس ظلم پہ خاموش ہیں سب
موت کے پنجے میں ہیں اس لیئے بے ہوش ہیں سب
خون پیتے ہیں یہ کہنے کو تو مے نوش ہیں سب
حکمراں نشۂ طاقت میں یوں مدہوش ہیں سب
پیاس بجھ جائے یہی تیغِ عدو چاہتی ہے
یہ زمیں اور بھلا کتنا لہو چاہتی ہے
٭٭
نصرتِ حق ہو کہاں جذبۂ نصرت ناپید
جبر کے سامنے انکار کی جرات ناپید
ذکر مظلوم کا اور ظلم سے نفرت ناپید
حد تو یہ آلِ محمد سے محبت ناپید
نامِ جمہور پہ تخریب کا سامان ہے آج
شہر تو جل گئے روشن مگر ایوان ہے آج
٭٭