صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


شہاب جعفری کا فن

ڈاکٹر عقیل احمد

جمع و ترتیب:اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

        شہاب جعفری:سرِّ آدمیت کا رمز شناس

شہاب جعفری UltraModern شاعر تھے۔اسی لیے ان کی شاعری برسوں بعد بھی آج کی شاعری معلوم ہوتی ہے۔شہاب جعفری کی شاعری کا زمانہ وہ ہے جب ترقی پسند تحریک زوال پذیر تھی اور حلقہ اربابِ ذوق عروج پر تھا۔یہ وہ زمانہ ہے جب ترقی پسند تحریک کے زیرِ اثر زبان کے Superficialاور فطری طرزِ بیان میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی تاکہ زبان عوام سے قریب ہو سکے۔ اس کوشش میں ترقی پسند تخلیق کاروں میں انفرادیت کے مقابلے میں یکسانیت زیادہ پائی جاتی تھی۔

شہاب جعفری نے اپنی شاعری کی ابتدا تو غزلوں سے کی لیکن ان کے مجموعہ کلام میں نظمیں،  غزلیں،  رباعیات کے علاوہ ایک طویل منظوم تمثیلی ڈرامہ بھی ہے۔انہیں شہرت نظموں کے علاوہ غزلوں کی وجہ سے بھی ملی۔ان کی غزل کے بعض اشعار زبان زدِ خاص و عام ہیں۔ مثلاً ان کا یہ شعر بہت مشہور ہے۔

چلے تو پاوں کے نیچے کچل گئی کوئی شے

نشے کی جھونک میں دیکھا نہیں کہ دنیا ہے

ویسے شہاب جعفری بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے اور ان کی پہچان نظموں کی وجہ سے ہوئی۔ ان کی نظموں میں آزاد نظمیں اور معرّا نظموں کے علاوہ نثری نظم کے ابتدائی نمونے بھی ملتے ہیں۔ جدید نظموں کا دور تجربوں کا دور تھا۔اس دور کی شاعری کی ہیئت میں بے شمار تجربے کیے گئے اور روایت سے انحراف کیا گیا۔اس عمل میں بعض شعرا تو کامیاب رہے لیکن زیادہ تر شعرا ہیئت کے تجربے میں ناکام رہے اور ان کی ادبی پہچان نہ بن سکی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جب شاعر روایت سے کلّی طور پر انحراف کرتا ہے اور نئے نئے تجربے کرتا ہے تو شاعری میں شعریت برقرار نہیں رہ پاتی لیکن شہاب جعفری نے نظموں میں ہر جگہ شعریت برقرار رکھی ہے۔ شہاب جعفری نے اپنی نظموں میں دیومالائی علامات کے استعمال سے الگ پہچان بنائی ہے اور الگ اسلوب قائم کیا۔ان کی نظموں کی ایک خوبی یہ بھی ہے کہ انہوں نے بعض نظموں میں Personification یعنی تمثیلی انداز کے ذریعے نئے نئے ڈرامائی کردار خلق کیے ہیں اور مکالماتی انداز اختیار کر کے ڈرامائی کیفیت پیدا کی۔

یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ شہاب جعفری کی زیادہ تر نظمیں بیانیہ ہیں۔ واضح رہے کہ بیانیہ بمعنی Narrative کا اطلاق عام طور پر فکشن کی نثری اصناف پر ہوتا ہے لیکن اس کا اطلاق شعری اصناف پر بھی کیا جا سکتا ہے اگر بیانیہ شعری اصناف میں پوری طرح تحلیل ہو جائے۔شہاب جعفری کی عشرتِ قطرہ، خودی کو کر بلند اتنا، خود آگہی، اپنا جنم، خدا کی واپسی، خوابِ تکمیل اور تسخیرِ فطرت کے بعد وغیرہ نظمیں بیانیہ ہیں، ان نظموں کے مصرعے ملاحظہ کیجیے کہ کس طرح ان میں واقعہ در واقعہ کی کیفیت کے ساتھ کہانی اندر ہی اندر چل رہی ہے اور اپنی داخلی ساخت میں نظم خود بخود بنتی جا رہی ہے۔متذکرہ نظموں کے مصرعوں میں جس طرح شاعر نے رمزیت پیدا کی ہے اور بیانیہ کو تحلیل کر دیا ہے یہ شاعر کا کمال ہے۔پروفیسر گوپی چند نارنگ نے اپنے ایک مضمون ’’جدید نظم کی شعریات اور بیانیہ‘‘ میں لکھا ہے کہ:

’’جہاں وقت کے تحرک کی کیفیت ہو گی،کہانی اندر ہی اندر چلتی رہے گی۔ یہی بیانیہ کا بیج ہے جس سے داخلی ساخت میں نظم قائم ہوتی ہے،اور نظم کے حسن و لطافت اور تاثیر میں جس کے شعری تفاعل کو نظر انداز نہیں کر سکتے‘‘۔

(اردو نظم ۱۹۶۰ کے بعد،ص- ۳۰- ۳۱)

شہاب جعفری کی نظموں میں سورج،  چاند،سمندر،  پانی، پتھر اور ہوا جیسے الفاظ کا استعمال بطور استعارہ اور علامت بہت ہوا ہے لیکن سورج ان کی شاعری کا کلیدی لفظ ہے۔شہاب جعفری کی شاعری کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ سورج ان کی شاعری کا مرکزی کردار ہے اور یہ ان کے فکر کا محرک بھی ہے۔شہاب جعفری نے سورج کا استعمال اپنی کئی نظموں میں مختلف علامات کے طور پر بار بار کیا ہے۔ مثلاً ’’سورج کا شہر‘‘، ’’ذرّے کی موت‘‘،’’گنہگار فرشتے‘‘،’’پسِ پردہ‘‘،’’آخری نسل‘‘، ’’خونیں صدیاں ‘‘، ’’ما حصل‘‘، ’’سورج کا زوال‘‘، ’’شہرِ انا میں ‘‘، وجدان‘‘،’’میں ‘‘ اور ’’شام اور کھنڈر‘‘ وغیرہ نظموں میں سورج کو مختلف علامات کی شکل میں پیش کیا گیا ہے اور ان علامت کی مدد سے شاعر نے زندگی کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے۔ دراصل سائنسی اور جغرافیائی نظریے کے علاوہ شمسی دیومالائی تصورات کے مطابق بھی زرعی معیشت کی ترقی میں سورج کا رول بہت ہے۔وزیر آغا نے ’’سورج کا شہر‘‘ سے مراد یہ دنیا لیا ہے۔ اس نظم کے حوالے سے انہوں نے ایک جگہ لکھا ہے کہ ’’شہاب جعفری کے لیے سورج مسرت، عرفان اور شعور ذات کا منبع ہے‘‘(نظم جدید کی کروٹیں،  ص- ۱۸۶)۔۔۔ اقتباس

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں  

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں  مشکل؟؟؟

یہاں  تشریف لائیں ۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں  میں  استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں  ہے۔

صفحہ اول