صفحہ اول کتاب کا نمونہ پڑھیں


اسکول ماسٹر کا خواب

مشتاق احمد یوسفی

آبِ گم سے انتخاب

ڈاؤن لوڈ کریں 

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

افضل ترین دُم

        لیکن اونٹ کی دُم سے مادہ کو رجھانا تو درکنار، کسی بھی معقول یا نا معقول جذبے کا انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ اس کو تو ٹھیک سے لٹکنا بھی نہیں آتا۔ سچ پوچھیے تو دُم تو بس مور، برڈ آف پیراڈائز اور کیسینو کی Bunnies کی ہوتی ہے۔ آخر الذکر ہمیں اس لیے بھی اچھی لگتی ہے کہ وہ ان کی اپنی نہیں ہوتی، اور اس کا مقصد آدمی کے اندر سوئے ہوئے اور ہارنے والے خرگوش کو گد گدا جگانا ہوتا ہے۔ برڈ آف پیراڈائز چکور کے برابر ہوتا ہے۔ لیکن نر کی دُم، خدا جھوٹ نہ بلوائے، پندرہ پندرہ فٹ لمبی ہوتی ہے۔ اگر بہت سے نر اونچے اونچے درختوں پر اپنی متعلقہ دُمیں لٹکائے امیدوارِ کرم بیٹھے ہوں تو مادہ ان کی شوہرانہ اہلیت جانچنے کے لیے وہی پیمانہ استعمال کرتی ہے جس سے اگلے زمانے میں علما و فضلا کا علم ناپا جاتا تھا۔ مطلب یہ کہ فقط معلقات یعنی ڈاڑھی، شملہ اور دُم کی لمبائی پر فیصلے کا انحصار۔ جس کی دُم سب سے لمبی ہو، مادہ اسی کے پرلے سرے پر لگی ہوئی منّی سی چونچ میں اپنی چونچ ڈال دیتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سب سے با مقصد دُم بچھو کی ہوتی ہے۔ سانپ کا زہر کچلی میں اور بچھو کا دُم میں ہوتا ہے۔ بھڑ کا زہر ڈنک میں اور پاگل کتے کا زبان میں۔ انسان واحد حیوان ہے جو اپنا زہر دل میں رکھتا ہے۔ لکھتے لکھتے یوں ہی خیال آیا کہ ہم بچھو ہوتے تو کس کس کو کاٹتے۔ اپنے نا پسندیدہ اشخاص کی فہرست کو دیکھتے ہوئے کہنا پڑتا ہے کہ ایک زندگی تو اس مشن کے لیے بالکل نا کافی ہوتی۔ لیکن یہاں تک نوبت ہی نہ آتی، اس لیے کہ ہمارے معتوبین کی فہرست میں سب سے پہلا نام تو ہمارا اپنا ہی ہے۔ رہی سانپ کی دُم، تو وہ ہمیں پسند تو نہیں۔

٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں  

   ورڈ فائل                                             ٹیکسٹ فائل

پڑھنے میں  مشکل؟؟؟

یہاں  تشریف لائیں ۔ اب صفحات کا طے شدہ فانٹ۔

   انسٹال کرنے کی امداد اور برقی کتابوں  میں  استعمال شدہ فانٹس کی معلومات یہاں  ہے۔

صفحہ اول